دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے افراد میں سے 10 کا تعلق سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ سے ہے۔
خاندان کے سربراہ عبدالرحمٰن کا کہنا ہے کہ دریائے سوات میں بہہ جانے والوں میں میری بہو اور اس کی 4 پوتیاں بھی شامل ہیں، بہہ جانے والوں میں میری بیٹی اور 4 نواسیاں بھی شامل ہیں۔
سربراہ خاندان عبدالرحمٰن کا کہنا ہے کہ بچ جانے والوں میں میری 1 اور بیٹی، داماد اور 4 نواسیاں شامل ہیں۔
چیف سیکریٹری خیبر پختون خوا کا کہنا ہے کہ اب تک 9 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جاں بحق سیاحوں کی تعداد 8 ہو گئی، 7 لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔
ڈپٹی کمشنر سوات کے مطابق جاں بحق افراد میں 5 بچے بھی شامل ہیں، ڈوبنے والے 18 سیاحوں میں سے 3 کو بچا لیا گیا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ بہنے والے 18 افراد خشک ٹیلے پر کھڑے ہو کر ایک گھنٹے تک مدد کے لیے پکارتے رہے، مقامی افراد نے اپنے طور پر کشتی سے کوشش کر کے 3 افراد کو بچایا ہے۔
لواحقین نے کہا ہے کہ بہنے والے دریا کے کنارے بیٹھ کر ناشتہ کر رہے تھے کہ اچانک ریلہ آیا جس کے بعد ان لوگوں نے ایک خشک ٹیلے پر پناہ لی تھی۔