• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عدالتی کارروائی کو ان کیمرہ کرنا یا نہ کرنا عدالت کا کام ، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد (رپورٹ : عاصم جاوید) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کے پیمرا نوٹیفکیشن کیخلاف کیس میں ریمارکس دئیے کہ عدالتی کارروائی کو ان کیمرہ کرنا یا نہ کرنا عدالت کا کام ہے اوپن دنیا کا زمانہ ہے ، جو کچھ ہو رہا ہے عوام کو جاننے دیں ، عدالت جب دستخط شدہ فیصلہ جاری کر دیتی ہے تو وہ پبلک پراپرٹی بن جاتا ہے ، رپورٹرز تو بالکل درست رپورٹنگ کرتے ہیں شام کو جو پروگرامز میں بیٹھ کر فیصلے سناتے ہیں وہ مسئلہ ہے ، جج پر نہیں اسکے فیصلے پر تنقید کی جانی چاہئے ، ہمیں عدالتی فیصلوں پر مباحثوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے ، اگر کوئی غلط کرتا ہے تو پیمرا اس کیخلاف کارروائی کرے ، اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن اور پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ کی درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے کی اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن اور سپریم کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی جانب سے وکیل عمر اعجاز گیلانی ، ریاست علی آزاد ، عادل عزیز قاضی اور اظہر صدیق پیش ہوئے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا کوئی چیز غلط رپورٹ ہوئی جس پر پیمرا نے نوٹیفکیشن جاری کیا میرا نہیں خیال کہ ہماری ہائیکورٹ سے ایسا کچھ ہوا ہے یا رجسٹرار نے کوئی شکایت بھیجی ہو، اگر میں نے کوئی بات نہ کہی ہو اور رپورٹ ہو جائے تو شکایت پر پیمرا اس میڈیا ہاوس کو سزا دے سکتا ہے۔
اہم خبریں سے مزید