پاکستانی خاتون سیما حیدر کے 4 بچوں سمیت بھارت جانے کے معاملے پر سماجی رہنماء انصار برنی ایڈووکیٹ نے نیشنل کمیشن فار چائلڈ پروٹیکشن آف انڈیا کو خط لکھ دیا۔
انصار برنی ایڈووکیٹ کی جانب سے خط سیما حیدر کے شوہر غلام حیدر کے لیگل کونسل کی حیثیت سے لکھا گیا ہے۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ غلام حیدر کام کے سلسلے میں سعودی عرب گیا ہوا تھا، 10 مئی 2023ء کو پتہ چلا کہ غلام حیدر کے 4 بچوں کو اس کی بیوی کراچی سے براستہ نیپال بھارت لے گئی۔
انصار برنی نے خط میں لکھا ہے کہ بچوں کی ماں کو فارن ایکٹ کی خلاف ورزی پر بھارت میں گرفتار کر لیا گیا تھا، سیما حیدر کو 7 جولائی 2023ء کو ضمانت ملی تھی۔
خط کے متن کے مطابق سیما اب 4 بچوں کے ساتھ بھارتی شہری سچن کے ساتھ رہ رہی ہے، غلام حیدر کو اس کے بچوں سے رابطہ کرنے سے محروم کر دیا گیا ہے، غلام حیدر کے بچے جبری طور مذہب کی تبدیلی کا شکار ہیں۔
انصار برنی کے خط میں کہا گیا ہے کہ غلام حیدر کے بچوں کو ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، تعلیم سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے، بھارتی آئین بچوں کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے۔
خط کے متن میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ غلام حیدر کی اس کے بچوں کے ساتھ ویڈیو کال کا بندوبست کیا جائے، غلام حیدر بچوں کی بحفاظت واپسی کے لیے ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار ہے۔