میں اس وقت پارلیمنٹ ہائوس میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال کے دفتر کے باہر موجود تھا ،ان کی وزارت خصوصاََپاک چین تعلقات کے حوالے سے بہت ساری منفی افواہیں زیر گردش تھیں سوچا پاک چین تعلقات اور سی پیک کے حوالے سے کچھ تازہ ترین معلومات بھی حاصل کرلوں ، اچانک ان کے کمرے کا دروازہ کھلا اور جاپان کے پاکستان میں سفیر اور ان کا اسٹاف احسن اقبال کے کمرے سے باہر نکلے ،میں نے ان سے علیک سلیک کی اور اسٹاف کو اپنی آمد کا بتایا،مجھے بتایا گیا کہ منسٹر صاحب مصروف ہیں آپ ان کے کمرے میں ہی انتظار کرسکتے ہیں ، یہ سن کر میں پروفیسر احسن اقبال کے کمرے میں داخل ہوگیا تو دیکھا وہ نماز پڑھنے میں مشغول تھے ، احسن اقبال ن لیگ سے تعلق رکھنے والے ایک ایسے رہنما ہیں جنھوں نے کبھی دنیا کے لیے دین کو نہیں چھوڑا ، وہ ہر سال رمضان کا آخری عشرہ مدینہ منورہ میںمسجد نبوی ﷺ میں اعتکاف میں گزارتے ہیں ، صرف احسن اقبال خود ہی سچے عاشق رسول ﷺ نہیں ہیں بلکہ ان کے والد بھی سچے عاشق رسولﷺ تھے اور ان کی وفات بھی مدینہ منورہ میں ہوئی اور ان کی خو ش قسمتی دیکھئے کہ ان کی تدفین بھی جنت البقیع جیسے عظیم قبرستان میں ہوئی ۔ بہرحال اگلے چند منٹ میں احسن اقبال نماز پڑھ کر فارغ ہوچکے تھے ،جس کے بعد وہ مجھ سمیت دیگر مہمانوں سے بڑی گرم جوشی سے ملے ، میں نے ان سے سوال کیا کہ آجکل خبریں گرم ہیں کہ چین نے پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو ایک درجہ کم کردیا ہے؟ میرا سوال سن کر احسن اقبال نے سنجیدگی سے کہا کہ میں نےبھی ایسی خبریں سنی ہیں لیکن حقیقت میں یہ جھوٹی خبر ہے اور پاکستان کے خلاف ففتھ جنریشن وار کا حصہ ہیں ، حقیقت میں تو پاک چین تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہوگئے ہیں اور چین نے حال ہی میں سی پیک ٹوکا اعلان کیا ہے جس کے بعد پاکستان میں ایک بار پھر چین سے بھاری سرمایہ کاری پاکستان منتقل ہوسکے گی ۔میں نے فوراََ اگلا سوال پوچھا کہ اگر تعلقات بہترین ہیں تو چین نے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات پر اپنی تشویش کا اظہار تو کیا ہے نا ؟جس پر پروفیسر احسن اقبال نے کہا پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات پر تو ہمیں خود بہت تشویش ہے اور اگربطور مخلص دوست ملک چین نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے تو اس میں کوئی پریشانی کی بات نہیں،ہمارے پاس اطلاعات ہیں کہ جن مسلح طالبان کو اپنی حکومت کے آخری دور میں عمران خان نے واپس پاکستان بلاکر بسایاآج وہی طالبان پاکستانی علاقوں میں بھتہ خوری اور دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہیں ،انھیں غیر ملکی مدد بھی حاصل ہے ،اطلاعات یہ ہیں کہ چینی شہریوں پر خود کش حملوں میں بھی انھی گروپوں کا ہاتھ ہے ۔اگر پاکستان سے دہشت گردی کو ختم نہ کیا گیا تو چین تو کیا کوئی بھی سرمایہ کار یہاں سرمایہ کاری کرنے سے گریز کرےگا ۔انہوںنے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اس وقت سنگین ففتھ جنریشن وار کا سامنا ہے ، افسوس کی بات یہ ہے کہ تحریک انصاف بھی اپنے سوشل میڈیا ونگ کے ذریعے اپنی سیاسی مخالفت کا بدلہ ریاست سے لینے میں مصروف ہے ، کبھی یہ پاک فوج کے خلاف جھوٹے الزامات لگا کر مہم چلاتے ہیں تو کبھی عدلیہ کے خلاف ۔جسے پڑوسی ملک کی خفیہ ایجنسیاں دنیا بھر میں پھیلاتی اور پاکستان کو بدنام کرتی ہیں ۔انہوں نے امریکی پارلیمنٹ میں پاکستان کے خلاف قرارداد منظور ہونے کو بھی سازش قرار دیا اور اس میں بھی تحریک انصاف کو ملوث قرار دیتے ہوئے کہا کہ ابھی چند ماہ قبل ہی تحریک انصاف نے امریکی لابنگ فرمز کو لاکھوں ڈالر ادا کرکے معاہدہ کیا تھا جس کے نتائج اب سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں ۔ میاں نواز شریف کے ساتھ ایسی کونسی زیادتی تھی جو نہیں کی گئی ؟ ن لیگ کی قیادت کا کونسا لیڈر تھا جو جیل نہیں گیا ؟ لیکن کبھی نہ میاں نواز شریف اور نہ ہی کسی اور رہنما نے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کا بدلہ ریاست سے لینے کا سوچا بھی ۔ لیکن تحریک انصاف اپنی سیاسی جنگ پاکستان میں لڑنے کے بجائے عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف مہم چلا کر لڑ رہی ہے ۔ احسن اقبا ل نے کہا کہ عنقریب سی پیک ٹو پر بہت تیزی سے کام ہوتا ہوا نظر آئے گا اور سی پیک ٹو پاکستان کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا، جاپان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ آج بھی انھوں نے جاپانی سفیر سے کہا ہے کہ پاکستان چاہتا ہے کہ جاپان بھی پاکستان کی ترقی میں ماضی جیسا کردار ادا کرے اور یہاں کوئی بڑا ترقیاتی منصوبہ شروع کرے جس کے لیے پاکستان جاپان کو ہر طرح کا تعاون فراہم کرنے کو تیار ہے۔ احسن اقبال اپنی بات مکمل کرچکے تھے لیکن میں سوچ رہا تھاکہ پاکستان میں ایک وقت میں یا تو چین بھاری سرمایہ کاری کرسکتا ہے یا جاپان ،دونوںممالک ایک ساتھ پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری نہیں کریں گے، یہ ان کی سیاسی مجبوری ہے۔