• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایکس کی بندش کیخلاف کیس میں وزارت داخلہ نے ایک اور جواب جمع کرا دیا

فائل فوٹو
فائل فوٹو

انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا سائٹ ایکس کی بندش کے خلاف کیس میں وزارت داخلہ کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں ایک اور جواب جمع کرا دیا گیا۔

سندھ ہائی کورٹ میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا سائٹ ایکس کی بندش کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔

وزارت داخلہ نے جمع کروائے گئے جواب میں کہا ہے کہ درخواست ناقابل سماعت ہے، وزارتِ داخلہ کا کام پاکستان کے عوام کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے، ایکس پر پابندی سے پہلے تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے تھے، پاکستان میں ایکس پر پابندی آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی نہیں ہے، آرٹیکل 19 آزادی اظہار رائے کی اجازت دیتا ہے، اس پر قانون کے مطابق کچھ پابندیاں بھی ہوتی ہیں۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا خاص طور پر ایکس پر ملکی اداروں کے خلاف نفرت انگیز مواد اپ لوڈ کیا جاتا ہے، ایکس ایک غیر ملکی کمپنی ہے جس کو متعدد بار قانون پر عمل درآمد کا کہا ہے، وزارت داخلہ کے پاس عارضی طور پر ایکس کی بندش کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا، 17 فروری کو وزارت داخلہ نے ایکس کو فوری طور بند کرنے کا کہا تھا۔

وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ایکس نے پاکستان کے ساتھ کوئی ایم او یو سائن نہیں کر رکھا کہ مقامی قوانین کی پابندی کرے گا، ملکی قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں ایکس پر پابندی کے سوائے کوئی راستہ نہیں تھا، ملکی سیکیورٹی اور وقار کے لیے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر پابندی لگائی گئی ہے، حساس اداروں کی رپورٹ کی روشنی میں ایکس پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

سندھ ہائی کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں وزارت داخلہ نے کہا کہ کچھ عناصر ایکس کے ذریعے ملک میں عدم استحکام پھیلانا چاہتے ہیں، اسی طرح کے خدشات کے بعد پاکستان نے پہلے ٹک ٹاک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کی تھی، بعد میں ایم او یو سائن کرنے اور ملکی قوانین پر عملدرآمد کی یقین دہانی پر سوشل میڈیا فارم کھول دیے گئے، نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر ممالک بھی وقتاً فوقتاً سوشل میڈیا پر پابندی لگاتے رہتے ہیں، ملکی مفاد میں درخواست مسترد کی جائے۔

قومی خبریں سے مزید