وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے مظاہرین کی گرفتاری کیلئے کارروائیاں شروع کردی گئیں، ڈی چوک کے اطراف کاروباری پلازوں میں رینجرز اور پولیس نے سرچ آپریشن کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ رینجرز اور پولیس سیکٹر ایف 6 اور جی 6 میں میلوڈی، سپر مارکیٹ پہنچ گئی، صبح تک ریڈ زون اور اسلام آباد کی حدود سے مظاہرین کو نکالنے کا ٹاسک ہے۔
اس سے قبل وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پر دھاوا بولا گیا، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور لیڈ کر رہے تھے، ان کا ہدف تھا کہ ڈی چوک پر دھرنا دیں جسے یہ 17 تاریخ تک جاری رکھ سکیں، اور ایس سی او کانفرنس خراب ہو۔
محسن نقوی نے دو ٹوک اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور ہوں یا کوئی اور تشدد اورقانون شکنی میں ملوث افراد کے خلاف سخت سے سخت کارروائی ہوگی۔
اسلام آباد میں آئی جی پنجاب کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ مظاہرین کے تشدد اور پتھراؤ سے اسلام آباد پولیس کے 31 اور پنجاب پولیس کے 75 اہلکار زخمی ہوئے، جن میں سےایک اہلکار کی حالت تشویش ناک ہے، مظاہرین کی جانب سے مختلف مقامات پر فائرنگ کی گئی جس کا مقصد تھا کہ پولیس بھی فائرنگ کرے اور جانی نقصان ہو، لیکن ہماری پالیسی تھی کہ کہیں بھی جانی نقصان نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ شر پسندی میں ملوث تمام افراد کیخلاف بلا تفریق کارروائی ہو گی، پی ٹی آئی احتجاج کےدوران 120 افغان شہریوں کا پکڑا جانا الارمنگ ہے، احتجاج کے دوران پکڑے گئے خیبر پختونخوا پولیس کے 11 اہلکاروں کے خلاف بھی تحقیقات شروع کردی ہیں۔