قومی اسمبلی کی خزانہ کمیٹی کے اجلاس میں سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری کے ترمیمی بل پر غور کیا گیا۔
سید نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی خزانہ کمیٹی کے اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر توانائی اویس لغاری بھی شریک ہوئے۔
اجلاس میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ اجلاس سے پہلے 7 ترامیم ہم سے ڈسکس ہو جاتیں تو کتنا اچھا ہوتا، ان ترامیم سے پہلے ان اداروں کے میٹرکس دیکھنا ضروری تھے۔
عمر ایوب نے کہا کہ یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ انڈسٹری میں کیا ہو رہا ہے باہر کی انڈسٹریز کیا کر رہی ہیں، آپ یہ ترامیم پاس بھی کر لیں گے لیکن ہم اس کا حصہ نہیں ہونگے۔
تحریک انصاف نے ایس او ایز ایکٹ میں ترامیم کی مخالفت کی تو کمیٹی میں وزیر قانون اور عمر ایوب میں بحث و مباحثہ بھی ہوا تاہم قومی اسمبلی کی خزانہ کمیٹی نے ایس او ایز ایکٹ ترمیمی بل پاس کرلیا۔
کمیٹی اجلاس میں ایس او ایز ایکٹ ترمیمی بل پر ووٹنگ کرائی گئی تھی۔
اعظم نذیر تارڑ بولے کہ سرکاری ملکیتی اداروں کے قوانین پہلے سے ہیں، یہ قوانین اسی اسمبلی نے بنائے جس کا آپ حصہ تھے، ہم باقاعدہ طور پر ایک پراپر چینل سے قانون سازی کر رہے ہیں۔
چیئرمین کمیٹی سید نوید قمر کا کہنا تھا کہ ان ترامیم پر حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے اتفاق نظر نہیں آرہا، ان ترامیم کو مزید شفاف ہونا چاہیے۔