• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم شہباز شریف ملکی معیشت کو سہارا دے کر مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کیلئے جو کاوشیں کر رہے ہیں، ان کی ایک جہت جہاز رانی کے معاملات میں نظم لانا اور درآمد و برآمد کے مسائل حل کرنا ہے۔ جہاز رانی صدیوں سے تجارت کا بھی اہم ذریعہ رہی ہے۔ اس باب میں یہ خبر اہمیت کی حامل ہے کہ وزیراعظم نے جہاز رانی سیکٹر کے لئے ریگولیٹری باڈی کی تجویز منظور کرتے ہوئے اس کی فوری تشکیل کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ گرین چینل کی استعداد بڑھانے اور کسٹمز کو ہفتے کے ساتوں دن 24گھنٹے کام کے لئے کھلا رکھنے کے اقدامات بھی ان ہدایات کا حصہ ہیں۔ منگل کے روز وزیراعظم ہائوس اسلام آباد میں میاں شہباز شریف سے ملاقات کے بعد جنگ سے گفتگو میں ایف پی سی سی آئی کے سابق نائب صدر خرم اعجاز نے بتایا کہ وزیراعظم نے شپنگ انڈسٹری کے لئے ریگولیٹری باڈی کی تشکیل کی ہدایت کی صورت میں کاروباری برادری کا دیرینہ مطالبہ پورا کردیا ہے۔ خرم اعجاز کے مطابق وزیراعظم حال ہی میں کراچی آئے تھے تو انہوں نے کے پی ٹی میں تجارت و صنعت کے مسائل پر میٹنگ کی تھی جس میں بعض تجاویز بھی دی گئی تھیں۔ منگل کی اسلام آباد کی میٹنگ اسی گفتگو کا فالو اپ تھی۔ کاروباری برادری کا موقف تھا کہ درآمد و برآمد کے معاملات غیر ملکی پرائیویٹ کمپنیوں کی صوابدید پر چھوڑنے کے بجائے ریگولیٹری باڈی کے تحت آجائیں تو کاروباری لاگت گھٹے گی، حکومتی رٹ قائم ہوگی اور اسمگلنگ میں کمی آئے گی۔ وزیراعظم کی طرف سے گرین چینل کی استعداد میں اضافے کی بات کی گئی جس کا براہ راست فائدہ انڈسٹری کو ہوگا کیونکہ اس طرح ایک طرف کاروباری لاگت میں کمی آئے گی تو دوسری جانب کرپشن پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی۔ اسی طرح وزیراعظم نے کسٹمز کلیئرنس میں ماڈرن ٹیکنالوجی کے استعمال کا ذکر کیا ہے جس سے غلط بیانی کے ذریعے ہونے والی اسمگلنگ کا راستہ روکا جاسکتا ہے۔ کسٹم ذرائع کے مطابق مس ڈیکلریشن اور انڈر انوائسنگ کے ذریعے 1.3ارب کی ٹیکس چوری ہوتی ہے جس میں سی سی ٹی وی کیمروں کے استعمال سمیت جدید طریقے استعمال کرنے سے کمی ممکن ہے۔ بندر گاہوں کے ایک نظم کے تحت لانے اور وہاں زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کرنے سے تجارتی سرگرمیاں بڑھیں گی۔ اتوار 7جولائی کو وزیراعظم شہباز شریف نے کراچی میں کے پی ٹی، پورٹ قاسم اتھارٹی اور نیشنل شپنگ کارپوریشن کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے بھی جدید آلات و مشینری کی تنصیب سے کسٹم کلیئرنس کا وقت کم کرنے اور پورٹس کی استعداد سے مکمل فائدہ اٹھانے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت اجاگر کی تھی۔ وزیراعظم نے جہاز رانی اور معیشت کے گہرے تعلق کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایسے انتظامات کی ضرورت اجاگر کی تھی جن سےپاکستانی بندرگاہوں میں وسطی ایشیا کی دلچسپی کا دو طرفہ فائدہ بڑھایا جاسکے۔ جیسا کہ وزیراعظم نے کہا پاکستان وسط ایشیائی ریاستوں کیلئے سمندری تجارت کا سب سے موزوں راستہ فراہم کرتا ہے، ان ریاستوں نے پاکستان کی بندرگاہوں کے استعمال میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ہے، جدید نظام اور بندرگاہوں تک آسان رسائی کی بدولت پاکستان اربوں ڈالر کا زرمبادلہ کما سکتا ہے۔ انہوں نے اس باب میں پورٹ قاسم پر کلیئرنس کا وقت گھٹانے، بندرگاہوں پر جدید اسکینر نصب کرنے، ایل این جی جہازوں کی فیس کم کرکے بین الاقوامی سطح پر رائج ریٹس کے مطابق مقرر کرنے سمیت متعدد ہدایات دی تھیں۔ میاں شہباز شریف ملکی معیشت کی بحالی و ترقی کے لئے جس عزم اور رفتار سے کام کر رہے ہیں۔ اس سے واضح ہو رہا ہے کہ اس ماہ آئی ایم ایف سے جس قرض پیکیج کے ملنے کی امید کی جارہی ہے، وہ آخری آئی ایم ایف پیکیج ثابت ہوسکتا ہے۔

تازہ ترین