سیاسی جماعت پاکستان عوام کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے پی ٹی آئی پر پابندی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے پاس ایسے کوئی اختیار نہیں کہ کسی سیاسی جماعت پر پابندی لگائے، ان میں ہمت ہی نہیں کہ یہ کریں، اِنہوں نے آئین اور قانون نہیں پڑھا۔
انہوں نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ فون ٹیپ کرنے کا معاملہ انتہائی پیچیدہ ہے، ایسی کیا عجلت تھی کہ ایک دن میں نوٹیفکیشن جاری ہو گیا، اس حساس معاملے کو پارلیمنٹ میں کیوں نہیں لایا گیا؟
شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ حکومت کو احساس نہیں موبائل ہماری زندگی کی ضروت بن چکا ہے، جو نوٹیفکیشن جاری کیا گیا وہ آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے، آرٹیکل 14 تحفظ فراہم کرتا ہے اور آرٹیکل 19 آزادی اظہارِ رائے دیتا ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ حکومت کو یہ نوٹیفکیشن جاری کرنے میں عجلت کیا تھی؟ ملک میں پارلیمان کا پلیٹ فارم گالم گلوچ کے لیے استعمال ہوتا ہے، کب یہ کابینہ کے ایجنڈے پر آیا، اتنا حساس معاملہ پارلیمنٹ کیوں نہیں لایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ فون کے ذریعے بات بھی ہوتی ہے اور کاروبار بھی ہوتا ہے، دنیا میں ڈیٹا سب سے زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے، ایسی صورت میں دنیا کی کوئی کمپنی پاکستان میں کاروبار نہیں کرے گی، جہاں ڈیٹا کمپرومائز ہو وہاں کون کاروبار کرے گا؟
شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ نیشنل سیکیورٹی ساری دنیا میں ہوتی ہے لیکن کوئی ملک ایسا اقدام نہیں کرتا، یہاں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، جو مرضی ہے وہ کر لیتے ہیں، پی ٹی اے کو جو اختیار دیا گیا یہ بہت پیچیدہ معاملہ ہے۔
آرٹیکل 6 اور پابندی سے متعلق سوال کے جواب میں سابق وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ گریڈ 18 کے افسر کو لامحدود اختیارات دینا سمجھ سے بالاتر ہے، حکومت جب سپریم کورٹ کے فیصلوں پر تنقید شروع کر دے تو یہ مناسب بات نہیں، پریس کانفرنس کر کے کیا عدالتوں سے تصادم چاہتے ہیں؟
شاہد خاقان عباسی کا یہ بھی کہنا ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی سے مذید بگاڑ پیدا ہو گا، ان کو آرٹیکل 6 لگانے کا بہت شوق ہے ، اگر یہ ان پر لگا تو کل موجودہ حکمرانوں پر بھی لگے گا، ضروری نہیں کہ جو غلطیاں بانئ پی ٹی آئی نے کیں وہ ہم بھی دہرائیں، آج ملک کو جوڑنے کی ضرورت ہے، ایک میز پر بیٹھنا پڑے گا۔