• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معاہدوں کی وجہ سے حکومت بعض پاور پلانٹس سے بجلی 750 روپے فی یونٹ خرید رہی ہے، گوہر اعجاز

فائل فوٹو
فائل فوٹو

سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ معاہدوں کی وجہ سے حکومت بعض پاور پلانٹس سے بجلی 750 روپے فی یونٹ خرید رہی ہے۔

اپنے ایک بیان میں گوہر اعجاز نے کہا کہ حکومت کول پاور پلانٹس سے اوسطاً 200 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی خرید رہی ہے جبکہ حکومت ونڈ اور سولر کی 50 روپے فی یونٹ سے اوپر قیمت ادا کر رہی ہے۔

گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ ان مہنگے ترین آئی پی پیز کو کی گئی ادائیگی 1.95 کھرب روپے ہے، حکومت ایک پلانٹ کو 15 فیصد لوڈ فیکٹر پر 140 ارب روپے ادائیگی کر رہی ہے، حکومت دوسرے پلانٹ کو 17 فیصد لوڈ فیکٹر پر 120 ارب روپے ادا کر رہی ہے جبکہ حکومت تیسرے پلانٹ کو 22 فیصد لوڈ فیکٹر پر 100 ارب روپے کی ادائیگی کر رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ صرف تین پلانٹس کیلئے 370 ارب روپے بنتے ہیں جو سارا سال 15 فیصد لوڈ فیکٹر پر چل رہے ہیں، یہ سب معاہدوں میں کیپیسٹی پیمنٹ کی اصطلاح کی وجہ سے ہے، نتیجے میں بجلی پیدا کیے بغیر آئی پی پیز کو بڑی صلاحیت کی ادائیگی ہوتی ہے۔

گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ صرف سستی ترین بجلی فراہم کرنے والوں سے بجلی خریدی جائے، یہ پلانٹس 52 فیصد حکومت کی ملکیت ہیں، 28 فیصد نجی سیکٹر کی ملکیت ہیں، اس لحاظ سے 80 فی صد پلانٹس پاکستانیوں کی ملکیت ہیں۔

’پاکستان بچانے کیلئے ان معاہدوں کیخلاف اٹھنا چاہیے‘

 سابق نگراں وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ کرپٹ ٹھیکوں، بد انتظامی اور نااہلی کی وجہ سے ہمیں بجلی 60 روپے فی یونٹ بیچی جا رہی ہے، سب کو اپنے ملک کو بچانے کے لیے 40 خاندانوں کے ساتھ ان معاہدوں کے خلاف اٹھنا چاہیے۔

 گوہر اعجاز نے کہا کہ اب میں قوم پر چھوڑتا ہوں کہ وہ آئی پی پیز پر کیا فیصلہ کرتے ہیں۔

قومی خبریں سے مزید