سابق نگراں وفاقی وزیر اعجاز گوہر نے کہا ہے کہ 23 ہزار 400 میگاواٹ کے نئے آئی پی پیز لگائے گئے۔ یہ کیسا کنٹریکٹ ہے کہ پلانٹ بند کر کے عوام سے پیسہ وصول کیا جائے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے گوہر اعجاز نے کہا کہ 52 فیصد پاور پلانٹ حکومت کے اور 48 فیصد پرائیوٹ سیکٹر کے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام بجلی گھر پرائیوٹائز کریں، ٹیک اور پے کی شرائط ختم کریں۔
گوہر اعجاز نے کہا کہ ایسے پاور پلانٹ ہیں جن کو ایک ایک ہزار کروڑ روپے دیے گئے۔ 2.1 ٹریلین روپے پاور پلانٹس کو دینے ہیں۔
سابق نگراں وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ یہ کیسا کنٹریکٹ ہے کہ پلانٹ بند کر کے عوام سے پیسہ وصول کیا جائے۔ ہم کہہ رہے تھے انڈسٹری کا ٹیرف 9 سینٹ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جب معلومات لی تو 240 ارب روپے سبسڈی دی جارہی تھی۔ ہمیں نہیں پتا تھا 240 ارب روپے دیا جا رہا ہے، اگر 240 ارب روپے ہم نکالتے واپس 9 سینٹ پر چلے جاتے۔
گوہر اعجاز نے کہا پچھلے سال 16 سینٹ کا ٹیرف رہا، 16 سینٹ پر انڈسٹری نہیں چل سکتی۔ برآمدات بجلی کا ریٹ ٹھیک ہونے تک نہیں بڑھ سکتیں۔