اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے ایک جلسہ کرنا ہے، اس میں کیا غلط ہے۔
اسلام آباد ہائی کوررٹ میں پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت نہ دینے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے آغاز میں پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ ایف نائن پارک میں جماعت اسلامی کا جلسہ ہوا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے کہا کہ این او سی ملنے کے ساتھ بیان حلفی دینا ہوتا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ ہم نے ان کو بلایا بھی تھا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل صاحب، امن و امان کی صورتِ حال ہے لیکن بیلنس رکھیں۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ چہلم کے بعد یہ رکھ لیں، 25 اگست کے بعد جلسہ رکھ لیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کیا 14 اگست کی ساری تقریبات ختم ہوگئیں؟ ایسا نہ کریں۔
وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ ٹی ایل پی کی بات ان سے کی تو انہوں نے کہا ٹی ایل پی نے کون سا ہم سے پوچھ کر کیا ہے۔
چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ این او سی واپس لینے سے پہلے ان کو بلا تو لیتے۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ بلایا تھا ان میں سے کوئی نہیں آیا۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ انہوں نے ہمیں نہیں بلایا بلکہ ہمارے کنٹینر اٹھالیے، 10 لاکھ لے کر واپس کیے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سیاسی جلسہ ان کا حق ہے۔