سندھ ہائی کورٹ کا وکیل ابراہیم ابڑو اغوا نہیں ہوا،بلکہ ٹنڈو محمد خان کی پولیس نے مبینہ مقابلے کے بعد،اُسے دو ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا ہے۔
ابراہیم ابڑو پر ڈکیتوں کا بین الاضلاعی گینگ چلانے اور مختلف شہروں میں لوگوں کو لوٹنے کا الزام ہے۔ پولیس نے جو تفصیلات ’لیک‘ کیں، اُن سے لگ یہی رہا ہے کہ ابراہیم ابڑو کیلئے وکالت سے ہونے والی آمدنی اتنی ناکافی تھی، کہ اس نے بین الاضلاعی گروہ تشکیل دے کر لوٹ مار شروع کردی۔
پولیس کے مطابق تین رُکنی گروہ نے سندھ کے مختلف اضلاع میں وارداتیں کیں، ان کا خاص ہدف بینکوں سے رقوم نکلوانے والے افراد ہوتے تھے، جو بھری جیبوں کے ساتھ بینکوں سے نکلتے اور ابراہیم ابڑو کا گروہ انہیں ’خالی ہاتھ‘ گھروں کو چلتا کردیتا۔
پولیس کے مطابق تین رکنی گینگ نے 22 جون کو سکرنڈ، 23 جون کو بدین اور28 جون کو ٹنڈو اللہ یار میں وارداتیں کیں،پولیس کا دعویٰ ہے کہ ملزمان کے قبضے سے دو ٹی ٹی پستول اور نو گولیاں بھی برآمد ہوئی ہیں۔
ملزمان کی 21 جون کو نجی بینک میں لوگوں کی ریکی کرتے ہوئے سی سی ٹی وی فوٹیج بھی پولیس نے جاری کردی جس میں ایڈووکیٹ ابراہیم ابڑو واضح طور پر نظر آرہا ہے۔
ابتدا میں ابراہیم ابڑو کے اغوا کی خبر آئی جس پر جس پر سندھ ہائی کورٹ اور ماتحت عدلیہ میں ہڑتال کی اپیل کی گئی اور وکلا احتجاجاً عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔