وفاقی وزیر برائے پلاننگ کمیشن احسن اقبال نے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ایک بار پھر ٹارگٹ کر کے پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے، کسی گروہ کی سیاست یا مذہب کے نام پر ڈکٹیشن ریاست قبول نہیں کرے گی۔
احسن اقبال نے وفاقی وزیر برائے دفاع خواجہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ مذہب کے نام پر خون خرابے کی کوشش کی جا رہی ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر قتل کے فتوے لگائے جا رہے ہیں، ریاست کسی کو قتل کے فتوے جاری کرنے کی اجازت نہیں دے سکتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس کو دھمکی دینا آئین سے کھلی بغاوت ہے، کسی گروہ کو یہ اجازت نہیں کہ وہ کسی کے قتل کے فتوے جاری کرے، سزا و جزا کا اختیار صرف عدلیہ کے پاس ہوتا ہے، دہشت گردی، خو دکش حملے اور فتوے بازی کا اسلام سےکوئی تعلق نہیں، حکومت اس طرح کے رویوں کو پنپنے کی اجازت نہیں دے گی۔
احسن اقبال نے کہا ہے کہ اس طرح کے رویوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی، سیاسی ایجنڈے کے تحت مذہب کے نام ن لیگ کے لیڈروں کو نشانہ بنایا گیا ہے، قانون پوری قوت کے ساتھ حرکت میں آئے گا۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ یہ وہ طبقہ ہے جسے 2018-17میں سیاسی ایجنڈے کے تحت کھڑا کیا گیا، کسی شخص کو، کسی جھتے یا گروہ کو حق حاصل نہیں کہ کسی کے ایمان کا فیصلہ کرے، سیاست چمکانے کے لیے مذہب کا استعمال کرنے والوں کی سرکوبی کریں، کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی کہ مذہب کا استعمال کر کے اشتعال پیدا کرے۔
انہوں نےمزید کہا کہ چیف جسٹس کو قتل کی دھمکیاں دینے کی مذمت کرتے ہیں، دھمکیاں دینے والے شخص کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
اُن کا کہنا تھا کہ آپ نے سیاست کرنی ہے تو پالیسیوں پر کریں، دوسرے مسلمانوں کے ایمانوں کا فیصلہ کوئی دوسرا شخص نہیں کرسکتا، فتنا فساد پیدا کرنے کا کسی کو حق نہیں، کسی کو مذہب کا ٹھیکیدار بننے کی اجازت نہیں، ملک کوانتشار کی آماجگاہ نہیں بننے دیں گے۔
احسن اقبال نے کہا ہے کہ لوگوں کے ایمان پر فتوے جاری کرنے والا کسی سے مخلص نہیں، جید علما سے درخواست ہے کہ آگے بڑھیں اور لوگوں کی رہنمائی کریں، علما آگے بڑھیں اور قوم کی رہنمائی کریں۔
احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کس قسم کا زہر اور نفرت یہ گھولتے ہیں کہ ایک نوجوان نے مجھے گولی کا نشانہ بنایا، اگر پاکستان میں کوئی اقلیت خود کو غیرمحفوظ سمجھے تو یہ نظریہ پاکستان کی نفی ہے، ہمیں ملک میں ہر شہری کو تحفظ دینا ہے۔
’ریاست کسی کو اجازت نہیں دے سکتی کہ قتل کے فتوے جاری کرے‘
دوسری جانب خواجہ آصف نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پاکستان کے اندر عدالتیں اور قانون موجود ہے، کسی شخص یا گروہ کو اجازت نہیں کہ کسی کے قتل کے فتوے جاری کرے، سزا اور جزا کا ریاست میں اختیار صرف عدالت کے پاس ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سے متعلق شر انگزیز گفتگو کی گئی، ریاست کسی کو اجازت نہیں دے سکتی کہ قتل کے فتوے جاری کرے، چیف جسٹس کو کافی عرصے سے ٹارگٹ کیا جا رہا ہے، آپ سب کو معلوم ہےکہ کن وجوہات کی بنا پر ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ عدلیہ میں ایسی آواز کو خاموش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو حق و سچ کی روایت کو قائم کیے ہوئے ہے، قانون اپنی پوری شدت سے حرکت میں آئے گا، ریاست ایکشن لے گی کیونکہ کافی عرصے سے چیف جسٹس کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے، ریاست میں ایک سسٹم ہوتا ہے، بے بنیاد الزام نہیں لگاسکتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں آئین کی حکمرانی ہونی چاہیے، انصاف کا بول بالا ہونا چاہیے، سیاست کے نام پر ذاتی مفادات کے لیے ڈکٹیشن قبول نہیں کرے گی۔
خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بغیر کسی لگی لپٹی اور ابہام کے چیف جسٹس کے خلاف کئی برسوں سے سازش چل رہی ہے، ہر شخص مذہب کو استعمال کر کے اپنی سیاسی دکان کو چمکانا چاہتا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف مہم چلائی جاتی ہے، مرضی کا فیصلہ آجائے تو ٹھیک، خلاف آئے سوشل میڈیا پر مہم چلائی جاتی ہے، یہ ٹرینڈ ختم ہونے چاہئیں، کوئی شخص مذہب کو استعمال کر کے دکانداری چمکانا چاہتا ہے اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
خواجہ آصف نے کہا ہے کہ غیرآئینی غیراسلامی اقدامات کے خلاف فوری ایکشن ہونا چاہیے، تاخیر سے ایکشن ہوتا ہے تو انتشار پھیلانے والوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔