• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکہ میں قتل کی مجرم خاتون 43 برس بعد بے گناہ قرار

واشنگٹن( نیوز ڈیسک) امریکا میں 63سالہ خاتون کو قتل کے جرم میں 43سال قید کے بعدبے گناہ قراردے کر جیل سے رہا کر دیا گیا۔ اسے اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب اس کی عمر صرف 20سال تھا۔ خبر رساں ادارے کے مطابق سینڈرا سینڈی کو ریاست میسیوری کی ایک لائبریری میں کام کرنے والی خاتون پیٹریسیا جیسکے کو چھرا گھونپ کر قتل کے الزام میں 1980ء میں حراست میں لیا گیا تھا۔ سینڈرا سینڈی نے حیران کن طور پر اس جرم کا اعتراف بھی کرلیا تھا تاہم دوبارہ ہونے والی تحقیقات میں پتا چلا کہ جس وقت اس نے قتل کا اعتراف کیا وہ نفسیاتی امراض میں مبتلا تھی اور نشہ آور دوا کے زیر اثر تھی۔ عدالت کے 118صفحات پر مشتمل فیصلے میں عمر قید کی سزا کو کالعدم قرار دے دیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ خاتون کے وکلا کے پاس بے گناہی کے واضح ثبوت ہیں ۔ اس میں وہ ثبوت بھی شامل ہیں جو پہلے کی گئی سماعت میں نہیں دیے گئے تھے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمر قید کی سزا دیتے وقت مقامی پولیس نے اْن شواہد کو نظر انداز کردیا جو براہ راست ان کے اپنے ایک افسر مائیکل ہولمین کی طرف اشارہ کرتے تھے ۔ وہ بعد میں ایک اور جرم میں جیل چلا گیا تھا اور 2015میں اس کا انتقال ہوا۔ تفتیشی افسر مائیکل ہولمین نے مقتولہ پیٹریسیا جیسکے کا کریڈٹ کارڈ بھی استعمال کیا تھا ۔ اس کے علاوہ مائیکل ہولمین کے گھر سے سونے کی بالیاں بھی ملیں جسے مقتولہ کے والد نے شناخت کیا۔ ان شواہد سے واضح ہوتا ہے کہ قتل مائیکل ہولمین نے کیا اور سینڈرا سینڈی سے قتل کا اعتراف کرالیا۔
یورپ سے سے مزید