ماسکو/ کیف (نیوز ڈیسک) چین کی کوششوں سے روس اور یوکرین نے مذاکرات پر مشروط رضامندی ظاہر کردی۔ یوکرینی وزیر خارجہ دمیترو کولیبا نے چین کے شہر گوانگ زو میں چینی وزیر خارجہ وانگ یی سے ملاقات کے دوران کہا کہ یوکرین اس شرط پر مذاکرات کے لیے تیار ہے کہ روس نیک نیتی سے مذاکرات کرے جو کہ روس کی جانب سے فی الوقت کہیں نظر نہیں آتی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق یوکرین چاہتا ہے کہ روس کے خلاف جنگ سے متعلق دوسرا عالمی اجلاس بلایا جائے اور اس اجلاس کی صدارت کوئی جنوب (گلوبل ساؤتھ) کا ملک کرے جبکہ چین اور روس بھی اس اجلاس میں شریک ہوں۔یوکرین کا کہنا ہے کہ وہ جنگ کے خاتمے کے لیے چین کو اہم کردار ادا کرتے ہوئے دیکھنا چاہتا ہے۔ دوسری جانب روسی صدارتی ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ وہ یوکرین کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔اس معاملے پر اب تک بہت سے بیانات دیے جا چکے ہیں ،لیکن پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ یوکرین اس کے لیے کتنا تیار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کی صدارت کی آئینی مدت ختم ہوچکی ہے ، اگر وہ مزید اقتدار میں رہے تب ہی بات چیت کا عمل آگے بڑھ پائے گا۔ ہمیں قانونی نقطہ نظر سے زیلنسکی کے عہدے کی مدت ختم ہونے سے اس بات پر تحفظات ہیں کہ انہیں مذاکرات کا کس حد تک اختیار ہے۔ اس کے علاوہ کیف حکومت نے ماسکو کے ساتھ رابطے کے تمام ذرائع بند کرکے رکاوٹیں کھڑی کررکھی ہیں،جن کے ہوتے ہوئے بات چیت ممکن نہیں ہے۔