• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈی چوک و ریڈ زون میں احتجاج پر پابندی لگانے کی درخواست پر ڈی سی سے جامع پلان طلب

فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈی چوک اور ریڈ زون میں احتجاج پر پابندی لگانے کی درخواست پر ڈی سی اسلام آباد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جامع پلان طلب کر لیا۔

ڈی چوک اور ریڈ زون میں احتجاج پر پابندی لگانے کی فیڈرل ویلفیئر ایسوسی ایشن کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کی اور وزارت داخلہ کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

فیڈرل ویلفیئر ایسوسی ایشن کے وکیل چوہدری وسیم بہادر نے کہا کہ جب بھی ڈی چوک میں دھرنا یا احتجاج ہوتا ہے تو کاروبار بند ہو جاتے ہیں، استدعا ہے احتجاج پر پابندی عائد کی جائے۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ سارے کاروبار بند نہیں ہوتے، کچھ مقامات کو بند کیا جاتا ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوال کیا کہ کیا حل ہے اس کا؟ کیا ڈی چوک ریڈ زون ہے؟ 

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے، ڈی چوک سے ریڈ زون شروع ہوتا ہے۔

چیف جسٹس نے ڈی سی اسلام آباد سے سوال کیا کہ جب کوئی دھرنا ہوتا ہے تو آپ کیا کرتے ہیں؟

ڈی سی اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ اگر پریس کلب میں کوئی احتجاج ہوتا ہے ہم سائیڈ کے روڈز بند کر دیتے ہیں۔

جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ یہ معاملہ ڈی چوک کا ہے، اس پر بتائیں۔

ڈی سی اسلام آباد نے کہا کہ ریڈ زون میں کوئی دھرنا نہیں دے سکتا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ پھر آپ روکتے کیوں نہیں، مانا احتجاج کا حق ہر شہری کو ہے مگر ریڈ زون میں داخلہ محدود ہے، ہر کوئی سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کرتا ہے، لاہور کا ریڈ زون مال روڈ ہے وہاں بھی روز احتجاج ہوتا ہے۔

 ڈی سی اسلام آباد نے کہا کہ اجازت کے بغیر لوگ آ کر بیٹھ جاتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ڈی سی اسلام آباد سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ سے اجازت نہیں لی جاتی تو پھر ریڈ زون کو ریڈ نہ کہیں۔

ڈی سی اسلام آباد نے کہا کہ ڈی چوک پارلیمنٹ والا چوک ہے، جہاں پچھلے دھرنے میں گاڑی سے بندے مرے تھے، ایکسپریس وے والا چوک ڈی چوک نہیں۔

چیف جسٹس نے ڈی سی اسلام آباد سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو نوٹس کر دیتا ہوں، آپ نے کہا تھا پریڈ گراؤنڈ میں احتجاج کر سکتے ہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ ہم نے مشورہ دیا تھا سیکٹر ایریا کو ریڈ زون ڈکلیئر کیا جائے۔

چیف جسٹس نے ڈی سی اسلام آباد سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپ نے بتانا ہے کہ کہاں احتجاج کی اجازت ہے، کہاں نہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کر دی۔

قومی خبریں سے مزید