سپریم کورٹ میں ٹمبر ایکسپورٹ کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا کہ اہم کیس 2013 سے زیر التواء ہے، خیبرپختونخوا حکومت نے جلد سماعت کی درخواست کیوں دائر نہیں کی؟
جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ کے پی حکومت سوئی ہوئی ہے، ایسے تو مکمل جنگل کاٹ کر لے جائیں گے۔
جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا کہ حکومت اور محکمۂ جنگلات دونوں ہی سوئے ہوئے ہیں، صوبائی حکومت پالیسی پر عملدرآمد کر سکتی تھی مگر کچھ نہیں کیا، کیا آپ کے پاس رولز بنانے کے لیے اتھارٹی کا اختیار موجود ہے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی شاہ فیصل نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد جنگلات کا موضوع صوبائی حکومت کا اختیار ہے، صوبائی حکومت جنگلات کی ایکسپورٹ پرپابندی لگا سکتی ہے۔
شاہ فیصل نے کہا کہ صوبائی حکومت ٹیکس بھی وصول کرسکتی ہے، کے پی حکومت پابندی لگا رہی ہے جبکہ وفاقی حکومت اجازت دے رہی ہے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے جنگلات پالیسی 2002 سپریم کورٹ میں جمع کروا دی۔
سپریم کورٹ نے اپیل سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی۔