نرخ نامہ
پانچ ہزار، سرکاری کلرک نے مطالبہ کیا۔
میرے کاغذات پورے ہیں، میں نے احتجاج کیا۔
نہ ہوتے تو دس مانگتا، کلرک مسکرایا۔
لیکن آپ کے ڈی جی رشوت کے سخت خلاف ہیں، میں نے یاد دلایا۔
اچھا؟ اب 15 ہزار دینا پڑیں گے، کلرک کی آواز نیچی ہوگئی۔
منسٹر صاحب رشوت کیخلاف مہم چلا رہے ہیں،
میں نے ایک اور کوشش کی۔
بیس ہزار، کلرک نے دائیں بائیں دیکھ کر کہا۔
کل عدالت نے بھی اس بارے میں حکم دیا ہے،
میں نے آخری پتا کھیلا۔
کلرک نے ٹھنڈا سانس لیا۔
پھر میرے کان میں سرگوشی کی،
پچیس ہزار۔