پاکستان نے ہیپاٹائٹس سی کی اسکریننگ اور علاج کے لیے عالمی برادری سے 25 کروڑ ڈالرز مانگ لیے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کے کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار بھرتھ نے ہیپاٹائٹس پر آگاہی پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ وفاق اور صوبوں نے 50 فیصد آبادی کی اسکریننگ اور علاج کے لیے 70 ارب روپے رکھے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بقیہ 50 فیصد آبادی کی ہیپاٹائٹس اسکریننگ اور علاج کے لیے 25 کروڑ ڈالرز درکار ہیں، امید ہے کہ عالمی برادری پاکستان میں ہیپاٹائٹس کے خاتمے کے لیے درکار فنڈنگ مہیا کرے گی۔
ڈاکٹر مختار بھرتھ نے بتایا کہ ہیپاٹائٹس سی کے خاتمے کے لیے حکومت مربوط اقدامات یقینی بنا رہی ہے، ملک بھر میں ہیپاٹائٹس سی کے کیسز کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پروگرام کے تحت 12 سال سے زائد عمر کی آبادی کی وسیع پیمانے پر اسکریننگ ہو گی، مریضوں کا ٹیسٹ اور علاج مفت کیا جائے گا، حکومت 2030ء تک وائرل ہیپاٹائٹس کے خاتمے کے لیے پوری طرح پُرعزم ہے۔
ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ نے کہا کہ ہیپاٹائٹس سی کے خاتمے کی جنگ عوام کی مدد کے بغیر نہیں جیتی جا سکتی، خون سے پھیلنے والا انفیکشن ہیپاٹائٹس سی متاثرہ خون کی منتقلی سے پھیلتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہیپاٹائٹس سی سے بچاو ٔکا بہترین طریقہ وائرس کی منتقلی والے عوامل پر احتیاط ہے، خون کے ہیپا ٹائٹس وائرس سے پاک ہونا یقینی بنانے کے لیے ہمیشہ اسکرین شدہ خون لگوائیں، کبھی بھی ایسی اشیاء استعمال نہ کریں جن پر دوسرے لوگوں کا خون لگ سکتا ہو۔
ڈاکٹر مختار احمد بھرتھ کا کہنا ہے کہ ہیپاٹائٹس سی کی کوئی ویکسین دستیاب نہیں ہے، ہیپاٹائٹس سی ایک خاموش بیماری ہے کیونکہ اس کی کوئی علامت نہیں، بیماری کی کیفیت جاننے کا واحد طریقہ ٹیسٹ کروانا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں ہیپاٹائٹس سی کا انتہائی مؤثر علاج موجود ہے، یہاں اس کے علاج میں کامیابی کی شرح 95 فیصد سے زیادہ ہے، ہر ایک کو ہیپاٹائٹس سی کی اسکریننگ اور ٹیسٹ کرانا چاہیے۔