ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ فضائی آلودگی بعض خودکار مدافعتی امراض جیسے لیوپس اور ریمیٹائیڈ آرتھرائٹس کے خطرے میں اضافہ کر سکتی ہے۔
طبی جریدے رہیوماٹولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق زیادہ فضائی آلودگی کا سامنا کرنے والے افراد میں اینٹی نیوکلیئر اینٹی باڈیز کی سطح بلند پائی گئی، یہ اینٹی باڈیز اس وقت بنتی ہیں جب مدافعتی نظام جسم کے اپنے خلیات پر حملہ کرنا شروع کر دے، جو خودکار مدافعتی بیماریوں کی ایک نمایاں علامت ہے۔
اس تحقیق کے لیے کینیڈا کے صوبے اونٹاریو میں 3 ہزار 500 سے زائد افراد کے خون کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا، محققین نے شرکاء کے خون میں اینٹی نیوکلیئر اینٹی باڈیز کی مقدار کا موازنہ ان کے گھریلو پتوں سے منسلک فضائی معیار کے ڈیٹا سے کیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ زیادہ آلودگی والے علاقوں میں رہنے والے افراد میں ان اینٹی باڈیز کی بلند سطح پائے جانے کا امکان 46 سے 54 فیصد زیادہ تھا۔
ماہرین کے مطابق باریک ذرات پر مشتمل فضائی آلودگی، جسے فائن پارٹیکل پولوشن کہا جاتا ہے، ایسے ذرات پر مشتمل ہوتی ہے جو 2.5 مائیکرون یا اس سے کم سائز کے ہوتے ہیں اور خون کے بہاؤ میں داخل ہو کر پورے جسم کو متاثر کر سکتے ہیں۔
تحقیق کی سربراہ میک گل یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر ساشا برناٹسکی نے کہا کہ نتائج اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ فضائی آلودگی مدافعتی نظام میں ایسی تبدیلیاں پیدا کر سکتی ہے جو خودکار مدافعتی بیماریوں سے جڑی ہوئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فضائی آلودگی کو عموماً شہری علاقوں اور ٹریفک سے جوڑا جاتا ہے، تاہم دیہی اور مضافاتی علاقوں میں بھی خراب فضائی معیار ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔
ماہرین کے مطابق جنگلات کی آگ سے اٹھنے والا دھواں بھی فضائی آلودگی کی ایک بڑی وجہ بن رہا ہے، جو کم سہولیات والے علاقوں کو بھی متاثر کر رہا ہے۔