ہیپاٹائٹس درحقیقت جگر کی سوزش کو کہا جاتا ہے اور یہ اکثر ایک وائرل انفیکشن کے باعث ہوتا ہے، مگر اس کی دیگر وجوہات بھی ہوسکتی ہیں جن میں ادویات کے استعمال کا ری ایکشن، منشیات، الکحل وغیرہ۔ پاکستان میں ہر دس میں سے ایک شخص جگر کے عارضے میں مبتلا ہے اور ہر پانچ میں سے ایک شخص میں اس بیماری کے شکار ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ جگر کے انفیکشن کی بھی مختلف اقسام ہے۔
جنھیں ہیپاٹائٹس اے، بی ، سی، ڈی اور ای میں تقسیم کیا گیا ہے۔ جیسے ہیپاٹائٹس اے کو ہلکی قسم کہا جاتا ہے جب کہ سی اور ڈی انتہائی سنگین سہوتے ہیں اور ان کے علاج کا انحصار بھی اس بات پر ہوتا ہے کہ آپ کو کونسا ہیپٹاٹائٹس ہوا ہے اور انفیکشن کی وجہ کیا ہے۔ہیپاٹائٹس کی تمام اقسام کسی نہ کسی طرح ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوسکتی ہیں۔ جگر انسانی جسم کا اہم عضو ہے۔ اس میں ہی خون پیدا ہوتا ہے، جس سے جسم کی پرورش ہوتی ہے۔ جگر کی بیماریاں تو بہت سی ہیں لیکن ہیپاٹائٹس ان میں سرفہرست ہے۔
ہیپاٹائٹس کی بھی بہت سی اقسام ہیں جیسے ہیپاٹاٹئس اے ،ای (Hepatitis A,E) جسے عام زبان میں پیلا یرقان کہتے ہیں، جس میں جسم کی رنگت پیلی ہوجاتی ہے۔ اس میں آنکھیں پیلی ہوجاتی ہیں جب کہ کالے یرقان میں رنگت اور جسم آہستہ آہستہ کالا ہوجاتا ہے۔ پیلا یرقان کھانے پینے کی اشیاء کے خراب ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ ہمارے پینے والے پانی میں سیوریج کی ملاوٹ ہے۔ پیلے یرقان میں مبتلا اکثر لوگ چار سے چھ ہفتے میں ٹھیک ہوجاتے ہیں۔
کالا یرقان زیادہ خطرناک ہے جو کہ ہیپاٹائٹس بی، سی اور ڈی (Hepatitis B,C and D) کے وائرس کے ذریعے پھیلتا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ ہمارے ملک میں غیر ضروری اور استعمال شدہ سرنج سے دوبارہ انجکشن لگانا ہے۔ہیپاٹاٹئس اے ،ای کھانے پینے کی اشیاء کے خراب ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ کچھ مریضوں میں یہ بیماری خطرناک حد تک بڑھ کر (Liver Failure) بھی کرواسکتی ہے،جس سے جان کو خطرہ بھی ہوسکتا ہے لیکن اس کی ممکنات (Mortality rate) بہت کم ہے۔
ہیپاٹائٹس سے بچائوکی ویکسین موجود ہے۔ تین ٹیکے لگواکر ہم اپنے آپ کو بچا سکتے ہیں۔ کالا یرقان بگڑ کر جگر کے سکڑنے کا باعث بنتا ہےاور اس کے نتیجے میں پیٹ میں پانی بھر جاتا ہے اور خون کی الٹیاں آتی ہیں۔ مسلسل قبض رہنے کی وجہ سے دماغ پر اثر ہوتا ہے اور مریض بے ہوش ہوجاتا ہے۔ ایسے مریضوں میں کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اگرچہ گولیوں کے ذریعے علاج کیا جاتا ہے، مگر مکمل صحت کے لیے جگہ کی پیوندکاری ضروری ہوجاتی ہے۔
یرقان سے بچنے کے لیے صاف ستھری غذا کھائیں، صاف پانی پئیں۔ صرف تین ٹیکے آپ کو اور آپ کے اہل خانہ کو ہیپاٹائٹس بی سے ہمیشہ کے لئے بچاسکتے ہیں۔ ہیپاٹائٹس سی کے لیے کوئی ویکسین نہیں ،مگر اچھا علاج گولیوں کی صورت میں دستیاب ہے۔ہیپاٹائٹس جیسے خطرناک مرض سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم خود احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ دانتوں کے علاج کے لیے مستند ڈاکٹر کے پاس جائیں، باربر کے پاس ہمیشہ نیا بلیڈ لگوائیں۔
ہیپاٹائٹس ’’بی‘‘ کی ویکسین لگواکر اس سے بچا جاسکتا ہے۔ پہلے اس کا علاج ٹیکوں کے ذریعے کیا جاتا تھا لیکن اب اچھا علاج گولیوں کی صورت میں دستیاب ہے۔ ہیپاٹائٹس جیسے خطرناک مرض سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم خود احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ ڈاکٹرز اور نرسز کو چاہئے کہ ہر چند مہینوں میں اپنی اسکریننگ کروائیں، تاکہ خود کو اس مرض سے محفوظ رکھ سکیں۔ یہ تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرکے ہیپاٹائٹس جیسے خطرناک مرض سے بچائو ممکن ہے۔
ہیپاٹائٹس اے
ہیپاٹائٹس اے وائرس کی وجہ سے جگر کی سوزش ہوتی ہے۔ انفیکشن کے بعد کئی ہفتوں تک اس قسم کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں اور کچھ لوگوں میں تو کوئی بھی علامت ظاہر نہیں ہوتی ہے۔ ہیپاٹائٹس کی یہ قسم علامات ظاہر ہونے سے پہلے اور علامات ظاہر ہونے کے ایک ہفتے بعد تک ایک شخص سے دوسرے میں پھیل سکتی ہے۔ ہیپاٹائٹس اے پانی اور خوراک کے ذریعے پھیل سکتا ہے ۔ہیپاٹائٹس کی یہ قسم ان علاقوں میں زیادہ عام ہے جہاں صفائی کا انتظام ناقص ہے۔
ہیپاٹائٹس اے کی علامات میں فلو جیسی علامات شامل ہیں، جیسے بخار، متلی، بھوک نہ لگنا، اور اسہال وغیرہ۔ ایسی حالت جس کی وجہ سے جلد اور آنکھیں پیلی نظر آتی ہیں۔ ہیپاٹائٹس اے ایک قلیل المدتی، یا شدید بیماری ہے۔ جب اس وائرس کی علامات کی نشوونما ہوتی ہے، تو وہ شدید بیماری کا سبب بن سکتے ہیں۔ ہیپاٹائٹس اے، جسے کبھی کبھی ہیپ اے یا ایچ اے وی بھی کہا جاتا ہے، ایک وائرل انفیکشن ہے جو جگر پر حملہ کرتا ہے۔
یہ ان جگہوں پر زیادہ عام ہے جہاں صفائی اور حفظان صحت کی خراب صورتحال اور صاف پانی کی کمی ہے۔ ہیپاٹائٹس اے عام طور پر سنگین نہیں ہوتا ہے اور 10 سے 14 دنوں کے بعد خود ہی ختم ہو جاتا ہے۔ تاہم، ہیپاٹائٹس اے میں بہت سے وہی علامات ہیں جیسے ہیپاٹائٹس کے انفیکشن کی زیادہ سنگین قسمیں ہیں۔ جیسے ہیپاٹائٹس بی یا سی اس لیے اس کا ٹیسٹ کروانا ضروری ہے۔
ہیپاٹائٹس بی
ہیپاٹائٹس بی جگر کی سوزش کا نام ہے جو ہیپاٹائٹس بی وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اس وائرس سے متاثرہ افراد میں علامات ہوسکتی ہیں یا نہیں بھی ہو سکتی ہیں لیکن پھر بھی یہ وائرس دوسروں کو منتقل کر سکتا ہے۔ علامات میں یرقان، بھوک میں کمی، متلی، الٹی، اسہال، اور پٹھوں میں درد شامل ہیں۔اس وائرس کا انفیکشن شدید ہو سکتا ہے، یعنی قلیل مدتی، یا دائمی، جس کا مطلب ہے کہ یہ طویل عرصے تک برقرار رہتا ہے، چاہے علامات کبھی ظاہر ہوں یا نہ ہوں۔ ہیپاٹائٹس کو دائمی سمجھا جاتا ہے اگر یہ چھ ماہ سے زیادہ عرصہ تک رہنا شروع کر دیتا ہے۔زیادہ تر لوگوں میں، جسم ہیپاٹائٹس بی وائرس سے چند ماہ کے اندر اندر بغیر کسی مستقل جگر کے نقصان کے لڑتا ہے۔
کچھ میں، اگرچہ، ہیپاٹائٹس بی ایک طویل مدتی بیماری بن جاتی ہے اور جگر کے نقصان یا جگر کے کینسر کا باعث بن سکتی ہے۔ بعض عوامل انفیکشن کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔ جسے ہیپاٹائٹس بی وائرس ہے۔ یہ سنگین ہے، لیکن اگر آپ کو یہ بیماری بالغ ہو جاتی ہے، تو یہ زیادہ دیر تک نہیں چلنی چاہیے۔ آپ کا جسم چند مہینوں میں اس سے لڑتا ہے، اور آپ اپنی باقی زندگی کے لیے مدافعت رکھتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ اسے دوبارہ حاصل نہیں کر سکتے۔
لیکن اگر آپ اسے پیدائش کے وقت حاصل کرتے ہیں، تو اس کے جانے کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔ اس وائرس کو پکڑنے کے بعد 1 سے 6 ماہ تک علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔ تقریباً ایک تہائی لوگ جن کو یہ بیماری نہیں ہے۔ ان کا معلوم صرف خون کے ٹیسٹ سے ہوتا ہے۔طویل مدتی دائمی ہیپاٹائٹس بی انفیکشن کی علامات ہمیشہ ظاہر نہیں کرتا۔ اگر ایسا ہونے لگے تو وہ قلیل مدتی یعنی شدی انفیکشن کی طرح ہوسکتی ہیں۔
ہیپاٹائٹس سی
ہیپاٹائٹس سی جگر کی سوزش ہے جو ہیپاٹائٹس سی وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اکثر، یہ بیماری علامات کا سبب نہیں بنتی، اور ایک شخص ہیپاٹائٹس سی کے ساتھ برسوں یا دہائیوں تک اسے جانے بغیر رہ سکتا ہے۔ہیپاٹائٹس سی متعدی ہے اور جگر کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے یہاں تک کہ اگر کسی شخص کو کبھی علامات نہ ہوں۔ علاج کے بغیر، ہیپاٹائٹس سی سروسس کا باعث بن سکتا ہے، جو جگر کے داغ اور جگر کا کینسر ہے۔ اگر علامات ظاہر ہوتی ہیں تو ان میں تھکاوٹ، جوڑوں کا درد، پٹھوں کی کمزوری اور یرقان شامل ہیں۔
ہیپاٹائٹس سی ایک شخص سے دوسرے شخص میں پھیلتا ہے، بنیادی طور پر آلودہ خون کے ساتھ رابطے کے ذریعے سے پھیلتا ہے۔ ہیپاٹائٹس سی ہیپاٹائٹس وائرس کے ایک گروپ کا حصہ ہے جو جگر پر حملہ کرتا ہے۔ یہ عام طور پر متاثر خون میں پایا جاتا ہے۔ اس میں اکثر کوئی نمایاں علامات نہیں ہوتی ہیں۔ کچھ لوگوں کے جسم اپنے طور پر انفیکشن کو صاف کر سکتے ہیں لیکن دوسروں کو دائمی ہیپاٹائٹس سی پیدا ہو سکتا ہے اور ان کو انفیکشن کے علاج اور جگر کے نقصان کو روکنے کے لیے اینٹی وائرل علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔