• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد کا معاملہ ججز کمیٹی میں اٹھاؤں گا، جسٹس منصور علی شاہ


جسٹس منصور علی شاہ : فوٹو اسکرین گریپ
جسٹس منصور علی شاہ : فوٹو اسکرین گریپ

سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد کا معاملہ ججز کمیٹی میں اٹھاؤں گا۔ یہ ممکن نہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد نہ ہو۔ میں قائم مقام چیف جسٹس نہیں، سینئر ترین جج ہوں۔ 

اسلام آباد میں عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد میں درپیش چیلنجز سے نمٹنے سے متعلق سمینار سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ 2014 کے فیصلے پر اب عمل ہوا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ایسا نہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل نہیں ہوتا، سپریم کورٹ اپنا اختیار آئین سے لیتی ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم توازن برقرار رکھیں، اگر فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہوتا تو آئین کی خلاف ورزی ہوگی۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ کردیا تو اس پر عمل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ دل کی باتیں اردو زبان میں ہی کہوں گا باقی انگریزی میں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ میرے بہت اچھے دوست ہیں، اللّٰہ انہیں اچھی صحت میں رکھے، آپ نے میرا کچھ اور تعارف کروایا، میں سینئر پیونی جج ہی ٹھیک ہوں۔

انکا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کو اتھارٹی کہیں اور سے نہیں آئین سے حاصل ہوئی ہے، اگر اس طرف چل پڑے کہ عدالتی حکم پر عمل نہیں ہو سکتا تو آئینی توازن بگڑ جائے گا۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل کرنا روایت نہیں لازمی آئینی تقاضا ہے، اگر کوئی نیا نظام بنانا چاہتے ہیں تو بنا لیں، معاملات اس طرح نہیں چلیں گے۔

جسٹس منصور نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد آئین کا حکم ہے، عمل درآمد کرنے میں تاخیر سے سارا لیگل سسٹم متاثر ہوگا، ہم 96 فیصد اکثریت کو آپس میں گفتگو کرنا چاہیے، ہمیں سوچنا ہوگا کہ اقلیتی حقوق کا تحفظ کیسے کرنا ہے، عدالتی حکم پر عمل کرنا آئینی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کسی کا اختیار نہیں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہ کریں، اقلیتوں کے حقوق سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد ہوگا، یہ نہیں ہو سکتا کہ انتظامیہ عدالتی فیصلے پر عمل نہ کرے۔

جسٹس منصور کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کے بھی وہی حقوق ہیں جو اکثریت یا ہمارے ہیں، ہم مسلمان ہیں، ہم نے اقلیتوں کےلیے جگہ بنانی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قرآن کہتا ہے مذہب کے معاملے پر کوئی زبردستی نہیں ہے، قائداعظم نے اقلیتوں سے متعلق جو کہا اس پر عمل کرنا ہے، جب اقلیتیں ترقی کریں گی تو قوم ترقی کرے گی، ہم نے اقلیتوں کےلیے ملازمتوں میں 5 فیصد کوٹے کو محفوظ کیا، ہمیں چاہیے کہ ہم بین المذاہب ڈائیلاگ شروع کریں، کیا وجہ ہے کہ ہم اقلیتوں کو ان کی جگہ نہیں دے پا رہے؟

قومی خبریں سے مزید