• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج پچیس کروڑ پاکستانیوں کی زبان پر صرف ایک ہی نام ہے اور وہ ہے ارشد ندیم ۔ اولمپک گیمز میں گولڈ میڈل جیت کر ارشد ندیم نے بھوکے ،پیاسے ،غربت ،قرضوں میں جکڑے ، لسانیت میں بٹے پچیس کروڑ انسانوں کے ہجوم کو ایک بار پھر ایک قوم میں تبدیل کردیا ہے۔ آج ہر پاکستانی کو اپنے پاکستانی ہونے پر فخر ہورہا ہے ، ہر وہ شخص جس کا کبھی ارشد ندیم سے تعلق رہا ہے وہ دنیا سے سوشل میڈیا پر ارشد ندیم کے ساتھ اپنے ماضی کا تعلق جوڑنے کی کوشش کررہا ہے ، سندھ حکومت پانچ کروڑ ، پنجاب حکومت دس کروڑ ، گورنر سندھ اور پنجاب کی جانب سے بیس بیس لاکھ روپے کےانعامات کے اعلانات کیے جاچکے ہیں لیکن مجھے یقین ہے یہ بھوکی ، بلکتی اور سسکتی قوم ارشد ندیم کو اس خوشی کے بدلے نوٹوں سے تول دے گی ، دعا ہے کہ پچیس کروڑ انسانوں کے ہجوم کو قوم میں تبدیل کرنے والے ہیرو ارشد ندیم کے لیے اولمپک کا یہ گولڈ میڈل کم سے کم سو کروڑ روپے کے انعامات لیکر آئے، انشااللہ ، آج ہمارے حکمرانوں کو معلوم ہوگیا ہوگا کہ ہمارے سارے مسائل کا خاتمہ خوشی کی چند خبروں سے ہو سکتا ہے ، یہ قوم حکمرانوں کے عوام پر کیے گئے تمام مظالم کو صرف خوشی کی چند خبروں کے بدلے معاف کر دے گی ۔ مجھے یاد ہے کہ عمران خان کی حکومت کا آخری سال تھا اور عوام میں ان کے خلاف بے زاری شروع ہو چکی تھی کیونکہ نہ وہ انتخابات میں کئے گئے وعدے پورے کر سکے تھے اور نہ ہی عوام کو مہنگائی سے نجات دلاسکے تھے کہ اچانک انھیں کسی نے پاکستان میں تیل نکلنے کی خوشخبری عوام کو سنانے کا مشورہ دیا ، عمران خان نے عوام سے تیل نکلنے کے لیے دعا کی اپیل کر دی پھر کیا تھا پچیس کروڑ انسانوں کا ہجوم ایک قوم بن گیا اور لوگوں نے ملک میں تیل نکلنے کی دعائیں مانگنا شروع کردیں اگلے تین چار دن ملک میں سیاست ختم ہو چکی تھی اور پوری قوم اپنے وزیر اعظم کے کہنے پر ملک میں تیل نکلنے کی دعا کرنے میں مصروف ہو چکی تھی لیکن پھر معلوم ہوا کہ تیل تلاش کرنے والی یورپی کمپنی کو پاکستانی سمندر میں تیل نہیں مل سکا جس کے بعد مخالفین نے عمران خان کے خلاف تیل نکلنے کا جھوٹا دلاسہ دینے کا الزام لگایا۔ اس وقت ارشد ندیم نے اپنے گولڈ میڈل سے پچیس کروڑ انسانوں کو ایک قوم میں تبدیل کردیا ہے ۔امید ہے اگلے چند ماہ پوری قوم اس خوشی پر خوشیاں منائے گی ، لیکن اس کے بعد کیا ہوگا ؟ وزیر اعظم شہباز شریف سمیت تمام سیاستدانوں کو سوچنا ہوگا کہ جتنا زیادہ قوم کو خوش رکھا جائے گا اتنی زیادہ ان کی حکومت طویل ہوگی اور جیسے ہی عوام کو خوشیاں ملنا بند ہونگی عوام کی توجہ حکومت کی کارکردگی پر مرکوز ہو گی تو پھر حکومت کا زوال شروع ہو جائے گا، لہٰذا حکومت کے منصوبہ سازوں کو چاہیے کہ کم ازکم ہر تین ماہ بعد عوام کو ایسی خوشی فراہم کرنے کا بندوبست کرتے رہا کریں۔ ایسی خوشیاں کیسے مل سکتی ہیں؟ ا س سوال کا جواب صرف یہی ہے کہ حکومت ملک میں کھیلوں کو فروغ دے، برسوں سے ایسوسی ایشنوں پر قابض گروپوں کوفارغ کرے۔ گزشتہ روز وزیر دفاع خواجہ آصف نے پارلیمنٹ میں جہاں ایک جانب ارشد ندیم کو گولڈ میڈل جیتنے پر مبارکباد پیش کی وہیں انھوں نے ملک میں کھیلوں کی تنظیموں پر قابض قبضہ گروپوں کو بھی ٹھیک تنقید کا نشانہ بنایا جو عالمی تنظیموں سے بھاری رقمیں وصول کرنے کیلئے ایسوسی ایشنز پر قابض ہوجاتے ہیں اور پھر تادم مرگ اس تنظیم پر حکومت کرنا اپنا حق سمجھتے ہیں۔ لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ ملک میں کھیلوں کی تنظیموں کے ڈھانچے کو تبدیل کرے، اچھے پروفیشنل لوگوں کو آگے لائے ، آئی پی پیز والوں کو دیئے جانے والے غریب عوام کے اربوں روپے میں سے کچھ رقم منہا کرکے ملک کے کونے کونے میں گرائونڈز بنائے ،کھیلوں کو عام کرے، تاکہ عوام کو زیادہ سے زیادہ خوشیاں فراہم کرنے کا بندوبست کیا جا سکے۔ جاپان جیسے صنعتی ملک میں ہر علاقے میں ایک سے دو بڑے گرائونڈز، جمنازیم اور سوئمنگ پول لازمی ہوتے ہیں جہاں بچوں سے لیکر بوڑھے افراد تک نہ صرف ورزش کرتے ہیں بلکہ ہر طرح کے اسپورٹس کو کھیلنے اور سیکھنے کے مواقع موجود ہیں، تعلیمی اداروں میں جتنی توجہ تعلیم پر دی جاتی ہے اتنی ہی توجہ کھیلوں پر بھی دی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ جاپانی قوم اپنے کام میں مصروف رہتی ہے اور قوم کو چند دنوں بعد ہی کسی نہ کسی کھیل میں سونے، چاندی اور کانسی کے تمغے جیتنے کی اطلاعات ملتی رہتی ہیں۔ آج پاکستانی قوم کو متحد کرنے اور انکے افسردہ چہروں پر خوشی لانے پر پچیس کروڑ عوام ارشد ندیم کے شکر گزار ہیں اس دعا کے ساتھ کہ یہ گولڈ میڈل ارشد ندیم کی معاشی حالت اور پاکستان کی قومی حالت کو تبدیل کر دے۔ آمین

تازہ ترین