• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاڑکانہ میں اسد کھرل کا واقعہ نظام کو بریک ڈاؤن کرنیوالا ہے، تجزیہ کار

کراچی(جنگ نیوز)سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ قوم کی قیادت کرنے والوں کیلئے احتساب کے کڑے معیارات ہوتے ہیں، ان کو دوسرا موقع نہیں ملنا چاہئے لیکن اگر عام اور پروفیشنل لوگ سزا بھگت لیں تو پھر انہیں کام کرتے رہنے دینا چاہئے،کوئی شخص اپنے فن میں محمد عامر جیسی قابلیت رکھتا ہے تو اسے کرپشن میں سزا بھگتنے کے بعد دوسرا موقع دیا جاسکتا ہے،لاڑکانہ میں  اسد کھرل کا واقعہ نظام کو بریک ڈاؤن کرنے والا ہے،پی پی قیادت پر جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کے الزام کے باوجود متحد ہ اپوزیشن کی مہم جاری رہے گی اس پر کوئی فرق نہیں پڑے گا،موجودہ حکومت اگر متحدہ اپوزیشن سے خطرہ محسوس کرتی ہے تو اس سے بڑی غلطی کوئی نہیں ہوسکتی ہے، حکومت کو اصل خطرہ عوامی ردعمل سے ہے ۔ان خیالات کا اظہار مظہر عباس، سلیم صافی، شہزاد چوہدری، بابر ستار اور حفیظ اللہ نیازی نے جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان رابعہ انعم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔پہلے سوال عامر کی واپسی پر دنیا تقسیم! کیا سزا بھگتنے کے بعد کرپشن میں ملوث لوگوں کو دوسرا موقع ملنا چاہئے؟ کا جواب دیتے ہوئے مظہر عباس نے کہا کہ محمد عامر نے اپنی سزا بھگت لی ہے، محمد عامر کے کیس میں نرمی اس کی کم عمری کی وجہ سے برتی گئی ہے، جانتے بوجھتے میچ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کو دوسرا موقع نہیں ملنا چاہئے لیکن ایسا پوری دنیا میں یکساں ہونا چاہئے، بہت سے ممالک میں ایسے معاملات کو چھپالیا جاتا ہے۔حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ کرپشن میں ملوث لوگوں کو سزا بھگتنے کے بعد دوسرا موقع دیا جاسکتا ہے۔بابر ستار کا کہنا تھا کہ پاکستان میں شایدہی کرپشن میں کسی کو سزا ہوئی ہوگی، کسی غلطی پر معافی ہوسکتی ہے لیکن لازم ہے کہ ساتھ توبہ بھی کی جائے، ہمارا آئین و قانون بھی یہی کہتا ہے اور میرا بھی یہی خیال ہے کہ اگر گناہ گار اپنی سزا بھگت لیتا ہے تو اسے دوبارہ موقع دینا چاہئے۔ سلیم صافی نے کہا کہ کرپشن میں ملوث مختلف لوگوں کی سزا کے حوالے سے مختلف اصول ہوتے ہیں، قوم کی قیادت کرنے والوں کیلئے احتساب کے کڑے معیارات ہوتے ہیں، ان لوگوں کو سزا بھگتنے کے بعد دوسرا موقع نہیں ملنا چاہئے لیکن اگر عام اور پروفیشنل لوگ سزا بھگت لیں تو پھر انہیں کام کرتے رہنے دینا چاہئے،نواز شریف ملک کو پرویز مشرف کے رحم و کرم پر چھوڑ کر ملک سے بھاگ گئے آج کہتے ہیں میں نے جلاوطنی کاٹی ہے، اس طرح تو کل پرویز مشرف بھی کہہ سکتا ہے کہ میں نے جلاوطنی کاٹی ہے۔شہزاد چوہدری کا کہنا تھا کہ اگر کوئی شخص اپنے فن میں محمد عامر جیسی قابلیت رکھتا ہے تو اسے کرپشن میں سزا بھگتنے کے بعد دوسرا موقع دیا جاسکتا ہے، 42سالہ مصباح اگر آج میچ فکسنگ کرتا ہے تو محمد عامر کو اور اسے ملنے والی سزا میں فرق ہوگا، اگر کوئی میچور شخص کرپشن کرتا ہے تو پھر اسے دوسرا موقع نہیں ملنا چاہئے۔ دوسرے سوال پیپلز پارٹی کی قیادت پر جرائم پیشہ لوگوں کو زبردستی چھڑوانے کا الزام! متحدہ اپوزیشن کی مہم پر کتنا اثر پڑے گا؟ کا جواب دیتے ہوئے مظہر عباس نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت پر جرائم پیشہ لوگوں کی سرپرستی کے الزام کا نقصان پیپلز پارٹی سے زیادہ متحدہ اپوزیشن خصوصاً عمران خان کو ہوگا کیونکہ انہوں نے فی الوقت پیپلز پارٹی کی کرپشن پر چپ سادھی ہوئی ہے،لاڑکانہ میں  اسد کھرل کا واقعہ نظام کو بریک ڈاؤن کرنے والا ہے، وزیرداخلہ سندھ کے بھائی جو خود کسی پوزیشن پر نہیں ہیں وہ کس حیثیت میں صورتحال کو ہینڈل کررہے تھے، سندھ حکومت پوزیشن لے رہی ہے کہ رینجرز کو لاڑکانہ میں کارروائی کا اختیار نہیں ہے، ڈی جی رینجرز نے انفارم کیا ہے کہ انہیں طارق سیال، اسد کھرل اور سی آئی اے کے ایک انسپکٹر کے خلاف کارروائی کرنی ہے ۔ مظہر عباس نے بتایا کہ ایک سال پہلے رینجرزکو اطلاع تھی کہ دو رینجرز کے اہلکاروں کے قتل میں ملوث ایک شخص وزیراعلیٰ ہاؤس کی انیکسی میں بیٹھا ہوا ہے، رینجرز کے اعلیٰ ترین حکام نے وزیراعلیٰ ہاؤس کو اطلاع دی اور مطالبہ کیا کہ اس شخص کو حوالے کیا جائے اگر ایسا نہیں کیا گیا تو رینجرز کے اہلکار وزیراعلیٰ ہاؤس میں موجود ہیں وہ خود اپنا کام کرلیں گے، اس کے بعد وہ آدمی وزیراعلیٰ ہاؤس سے فرار کروادیا گیا، رینجرز نے ایپکس کمیٹی میں کراچی آپریشن کا دائرہ پورے سندھ تک بڑھانے کی بھی بات کی کیونکہ بہت سے لوگ کراچی میں واردات کر کے اندرون سندھ جاکر چھپ جاتے ہیں۔ سلیم صافی نے کہا کہ یہ قیامت کی نشانی ہے کہ آصف علی زرداری کا بیٹا کرپشن کے خلاف باتیں کررہا ہے، پی پی قیادت پر جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کے الزام کے باوجود متحد ہ اپوزیشن کی مہم جاری رہے گی اس پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔شہزاد چوہدری کا کہنا تھا کہ سندھ میں اسد کھرل کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے، پیپلز پارٹی کرپشن کے خلاف بذات خود کھڑی نہیں ہوسکتی ہے، پیپلز پارٹی پنجاب میں پی ٹی آئی کی کمر پر چڑھ کر واپس آنے کی کوشش کررہی تھی، اگر موجودہ حکومت اگر متحدہ اپوزیشن سے خطرہ محسوس کرتی ہے تو اس سے بڑی غلطی کوئی نہیں ہوسکتی ہے، حکومت کو اصل خطرہ عوامی ردعمل سے ہے، اس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ یہی ہے کہ عوام نہیں جاگ رہے ہیں،عوام کو جگانے کا کام صرف عمران خان ہی کرسکتا ہے۔
تازہ ترین