وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہر سال ملی بھگت سے 500 ارب کی بجلی چوری ہوتی ہے۔
بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے چیئرمین اور بورڈ ممبران سے گفتگو میں شہباز شریف نے کہا کہ ہمارے بجلی کے نظام کو سخت چیلنج کا سامنا ہے۔ بدقسمتی سے ڈسکوز کی کارکردگی قابل تعریف نہیں ہے، ہر سال 500 ارب روپے کی بجلی ملی بھگت سے چوری ہوتی ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ایسے افسر بھی ہیں جنہوں نے ڈسکوز کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے، ہمیں اس نظام کو تبدیل کرنا ہے جس نے پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 2300 ارب روپے ہے، جو کل بجٹ کا ایک تہائی ہے، ایسے بجلی گھروں کے ملازمین کی تنخواہیں جاری ہیں، جو بند ہوچکے ہیں۔
شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ اگر لوٹ مار ہی کرنی ہے تو تباہی ہی ہمارا مقدر ہوگا، بجلی کا نظام ٹھیک کرکے ہی معیشت دوبارہ اپنے قدموں پر کھڑی ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں ڈسکوز کی کارکردگی ایک عرصے سے صحیح نہیں، ڈسکوز میں سیاسی بھرتیاں بھی کی گئی تھیں جن کا خاتمہ کیا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ آپ سب لوگوں نے اپنے اپنے شعبوں میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں، بد انتظامی، کرپشن اوردیگر وجوہات کی وجہ سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی اچھی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈسکوز میں قابل لوگوں کی تقرری کے عمل میں کئی ماہ لگے، قانونی پیچیدگیوں کے باعث تقرریوں کے عمل میں تاخیر ہوئی۔
شہباز شریف نے کہا کہ بلوں میں ہیرا پھیری روکنے کےلیے نظام میں بنیادی تبدیلیوں پر کام کررہے ہیں، پوچھتا ہوں کیا یہ ملک اتنے بھاری بوجھ اور نقصان کے ساتھ چل سکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت چلنے والے پاور پلانٹس کو مقامی اور درآمدی کوئلے سے چلانے کےلیے چین سے بات ہورہی ہے، اس عمل کے ذریعے سالانہ 1 ارب ڈالر کی بچت ہوگی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں ہماری حکومت نے انتہائی کم قیمت پر ایل این جی پلانٹس لگائے، ایسے بجلی گھروں کے ملازمین کی تنخواہیں جاری ہیں جو بند ہوچکے ہیں۔