ہم آزادی کی77ویں سال گرہ منا رہے ہیں، زندہ قومیں، مستحکم معاشرے اپنی آزادی کی سالگرہ کا دن بڑے جوش و خروش سے مناتے ہیں۔ پاکستان بھی سالہا سال سے سرکاری اور نجی سطح پر اسی روایت و اہتمام سے یہ دن مناتا ہے۔
دارالحکومت اسلام آباد سمیت پاکستان کے ہر چھوٹے بڑے شہر میں اس حوالے سے تقاریب منعقد کی جاتی ہیں۔ 14 اگست 1948 کو پاکستان نے اپنی آزادی کی پہلی سالگرہ منائی تھی۔
وہ سال اس حوالے سے بہت خوش قسمت تھا کہ اس موقع پر بانی پاکستان قائد اعظم پہلی اور آخری مرتبہ اور تحریک پاکستان کے تمام رہنما موجود تھے۔ پاکستان کے پہلے دارالحکومت کراچی میں پہلا یوم آزادی کیسے منایا گیا پڑھنے والوں کے لیے پیش خدمت ہے۔
اس دن ملک بھر میں عام تعطیل تھی، اس خوشی کے موقع کو یادگار بنانے کے لیے ریڈیو پاکستان پہلی مرتبہ کراچی سے اپنی نشریات کا آغاز کر رہا تھا۔ 14 اگست کی صبح شہر کے مرکزی پیلس ہوٹل پر جہاں سفارتکار مقیم تھے 15 قوموں کے جھنڈے لہرائے گئے۔
برطانوی ہائی کمشنر کے کراچی، لاہور، ڈھاکا اور پشاور سمیت ملک کے دیگر حصوں میں قائم برطانوی حکومت کے تمام دفاتر پر پاکستان اور یونین جیک کے جھنڈے ساتھ لہرائے جا رہے تھے۔ شہر بھر کی اہم عمارتوں پر ہزارہا جھنڈے لہرا رہے تھے۔ البتہ قائد اعظم کے زیارت میں ہونے کی وجہ سے گورنر جنرل ہاؤس میں کوئی جھنڈا نہیں لہرایا گیا۔
آج ریڈیو پاکستان نے پہلی مرتبہ کراچی سے نشریات کا آغاز کیا، ساڑھے سات بجے تلاوت قرآن مجید سے ریڈیو پاکستان کا افتتاح ہوا، اس کے بعد شہدائے آزادی کےلیے دعا کی گئی۔ جس کے بعد قائد اعظم کا پیغام اور لیاقت علی خان کی تقریر نشر کی گئی۔
آج شام وزیراعظم لیاقت علی خان نے جہانگیر پارک کراچی میں ایک بڑے جلسے سےخطاب کیا تھا، جلسے کی صدارت چوہدری خلیق الزماں نے کی، رات میں وزیراعظم کے یہاں دو ہزار مہمانوں کی ضیافت کی گئی جس میں کراچی کے ہر طبقہ خیال کی شخصیات کے علاوہ سفارتکار اور کشمیر کمیشن کے ارکان بھی شریک ہوئے تھے۔
وزیراعظم پاکستان کی اہلیہ نے آزادی کی سالگرہ کی خوشی میں جناح اسپتال کے مریضوں میں کپڑے، برتن، کھانا اور پھل تقسیم کئے، اس موقع پر اسپتال کو سجایا گیا تھا۔
خالق دینا ہال میں وزیر تعلیم فضل الرحمٰن کی زیرصدارت خواتین کا جلسہ ہوا تھا، رات میں مشعل بردار جلوس بممئی مسلم ایسوسی ایشن کی طرف سے نکالاگیا، رات میں کراچی میں چراغاں کا انتظام تھا۔ چیف کورٹ پر برقی قمقموں کی میزان بنائی گئی تھی، بندر روڈ (ایم اے جناح روڈ) اور صدر میں چراغوں کی وجہ سے سڑک پر ایک ہجوم تھا جس کی وجہ سے ٹریفک بے قابو تھا۔ 14 اگست کو کلفٹن پر فوجی پریڈ کا اہتمام تھا جس میں عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی تھی۔
وزیراعظم پاکستان لیاقت علی خان نے قوم کے نام اپنے پیغام میں کہا، آج ہم اپنی مملکت کی آزادی کی پہلی سالگرہ منا رہے ہیں، اس ایک سال میں ناقابل بیان تکلیفیں اور بڑی مصیبتیں پیش آئی ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ نمایاں کامیابیاں بھی حاصل ہوئی ہیں۔
خدا کے فضل سے ہم نے تمام مشکلات پر فتح حاصل کرلی ہے اور ان بہت سی دقتوں پر قابو پالیا ہے جو ہمارے لئے سدِ راہ تھیں، یہ ساری کامیابیاں قوم کی محبت اور خلوص کا نتیجہ ہیں جس سے ان ساری مشکلات کا مقابلہ کیا اور پاکستان کے شان دار مستقبل کے متعلق اپنے مستحکم عقیدے میں فرق نہیں آنے دیا۔
آج ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ آزادی حاصل کرنا ملک کو مضبوط اور خوش حال بنانے سے زیادہ آسان ہے۔ قوم مسلسل اور تعمیری کوششوں سے ہی عظیم قوم بن سکتی ہے ہمیں بڑے بڑے کام درپیش ہیں، آئیے اس مبارک دن عہد کریں کہ پاکستان کو ایک عظیم مملکت بنانے کی کوشش میں کسی قربانی سے گریز نہیں کریں گے۔
لیاقت علی خان
پاکستان زندہ باد
جنرل گریسی
کمانڈر انچیف پاکستان نے قائد اعظم کو پاکستان کی پہلی سالگرہ پر مبارک باد کے پیغام میں پاکستان کے استحکام کےلیے دعا کی، پاکستانی فوج کی طرف سے پیغام میں قائد اعظم کو کہا گیا۔ ہماری طرف سے وفادارانہ مبارک باد قبول فرمائیں، ہم دل و جان سے پاکستان کی خدمت کریں گے۔
پاکستان زندہ باد
قائد اعظم زندہ باد
پاکستانی فوج کے برطانوی افسروں نے بھی قائد اعظم کو ایک پیـغام میں اپنی وفاداری کا یقین دلایا۔
وزیراعظم برطانیہ کلیمینٹ ایٹلی نے پیغام میں کہا، پاکستان ڈومنین کی پیدائش کی پہلی سالگرہ کے موقع پر میں حکومت برطانیہ کی جانب سے پاکستانی حکومت اور وہاں کے عوام کو گرم جوشی سے مبارک باد دیتا ہوں اور خلوص دل سے دعا کرتا ہوں کہ یہ نئی ریاست ہمیشہ پھلتی پھولتی رہے۔
پاکستان میں متعین برطانوی ہائی کمشنر سر لارنس گرنٹی اسمتھ نے جو چھٹیوں پر لندن میں تھے، نے قائد اعظم کو بھجوائے گئے اپنے پیغام میں کہا کہ مجھے بڑی مسرت ہوئی ہے کہ میں آج آپ کو آپ کے ذریعے سارے پاکستان کو آزادی کی سالگرہ کی مبارک باد دے رہا ہوں، دعا کرتا ہوں پاکستان آئندہ آنیوالے برسوں میں زیادہ ترقی اور نعمتوں سے مالا مال ہوتا رہے۔