شیر افضل مروت کی بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سے ملاقات ہوگئی۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ آج 3 ماہ بعد بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے ہاتھ ملایا تو بانی پی ٹی آئی نے گلے لگایا، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات میں دو طرفہ گلے شکوؤں کا تبادلہ ہوا۔
شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ بیرسٹر گوہر کے سامنے 22 اگست کے جلسے سے متعلق ذمے داری سونپی گئی ہے، آج ہم شیر وشکر ہوگئے ہیں، پارٹی سے اختلافات بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر ختم کر رہا ہوں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ پارٹی رہنماؤں کے متعلق دیے گئے ریمارکس پر معذرت خواہ ہوں، بانی پی ٹی آئی کی یقین دہانی پر سب معاملہ ختم ہو گیا، شیر افضل کو صرف بانی پی ٹی آئی ہی نکال سکتے ہیں، بیرسٹر گوہر نے واضح پیغام دیا ہے کہ پارٹی اختلافات نہیں ہوں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم پہلے لاہور کے لیے نکلیں گے، لوگوں کو میرے لندن جانے پر بھی اعتراض ہے، شبلی فراز، عمر ایوب اور دیگر کے خلاف کوئی بات نہیں سنیں گے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل کئی بار بانی پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت سے ملنے سے انکار کر دیا تھا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ شیر افضل مروت اڈیالہ جیل کے اندر کانفرنس روم کے ساتھ والے روم میں پہنچے تھے۔ بانی پی ٹی آئی کو لسٹ دی گئی جنہوں نے شیر افضل مروت سے ملاقات سے انکار کر دیا تھا۔
جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے شیر افضل مروت کی بنیادی رکنیت معطل کر دی تھی۔
شیر افضل مروت کو بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا تھا کہ آپ نے کسی بھی شوکاز کا اطمینان بخش جواب نہیں دیا، آپ کے پارٹی رہنماؤں کے خلاف دیے بیانات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
نوٹس میں کہا گیا تھا کہ آپ نے بانی پی ٹی آئی کی تمام ہدایات کو نظر انداز کیا اور کسی سے بھی ملاقات کرنے یا نہ کرنے سے متعلق پارٹی گائیڈ لائنز کو نظر انداز کیا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رکنیت معطل ہونے پر شیر افضل مروت نے کہا تھا کہ میری پارٹی رکنیت معطل ہونے سے فرق نہیں پڑے گا، بانی کے ساتھ ہوں پارٹی رکنیت کے خاتمے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔