• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پہاڑوں پر چڑھ کر شہریوں کو قتل کرنے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی، اسحاق ڈار


نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ جو لوگ ریاست پاکستان کو تسلیم کرتے ہیں ان سے مذاکرات ہوسکتے ہیں۔ بلوچستان پر حملہ کرنے والوں کو باہر سے پیسے ملتے ہیں۔ کچھ لوگوں کو استعمال کرکے ایک صوبے میں افراتفری پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، ہمیں آگے کیا کرنا ہے یہ مل کر سوچنا چاہیے۔

سینیٹ اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ جو پہاڑوں پر چڑھ کر شہریوں کو قتل کر رہے ہیں ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ گزشتہ روز کے واقعات پر ہر پاکستانی دکھی ہے، جو بلوچستان میں ہوا اس پر دل رنجیدہ ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ بلوچستان ہمارے دل کے قریب ہے، ہمیں آگے کیا کرنا ہے یہ مل کر سوچنا چاہیے۔ وزیراعظم دو تین دن میں بلوچستان جا رہے ہیں۔

نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جو کچھ کل بلوچستان میں ہوا ہے ہر پاکستان کے لیے دکھ کی بات ہے۔ آج کابینہ اجلاس میں بھی بلوچستان کی صورت حال پر بات چیت ہوئی۔ 

سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہم نے ڈائیلاگ کے نام پر بہت بڑی غلطی کی۔ جو لوگ ریاست پاکستان کو تسلیم کرتے ہیں ان سے مذاکرات ہونے چاہیئیں۔ ہمیں ملک میں امن واپس لانا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ ناراضگی کے نام پر تشدد کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ پاکستان کے آئین کو تسلیم کرنے والوں سے بات چیت ہوگی۔ بلوچستان پر حملہ کرنے والوں کو باہر سے پیسے ملتے ہیں۔ 

سینیٹراسحاق ڈار نے کہا کہ جو ناراضی کے نام پر پہاڑ پر چڑھ کر لوگوں کو مارتے ہیں اس کی مذمت کرتے ہیں۔ دوسروں کی ایجنسیوں سے پیسے لے کر لوگوں کو مارا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2016  سے پہلے دہشتگردی تھی، ہم نیشنل ایکشن پلان لائے اور آپریشن کیے۔ تب سالانہ 100 ارب روپے سے زیادہ آپریشن پر لگے۔ کچھ افراد کو استعمال کر کے افراتفری پھیلائی جائے گی تو ہم انہیں کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔ 

نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے اقدامات کو ریورس کیا گیا۔ جیل میں موجود دہشتگردوں کو چھڑایا گیا، جو بھاگے ہوئے تھے انہیں واپس لایا گیا۔ تجویز دیں ہمیں کیا کرنا ہے؟ تشدد کی اجازت نہیں ہوسکتی۔ آپ آئین، قانون اور ملک کے جھنڈے کو تسلیم کریں تو بات ہوگی۔

قومی خبریں سے مزید