ملتان پولیس کا کہنا ہے کہ ثانیہ زہرا قتل کیس میں تمام شواہد، پوسٹ مارٹم رپورٹ، فرانزک سے شک قتل کے بجائے خودکشی کی طرف جا رہا ہے۔
یہ بات ملتان پولیس نےثانیہ زہرا قتل کیس کے حوالے سے سینیٹ اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے کہی ہے۔
سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں شوہر کے ہاتھوں ملتان میں مبینہ طور پر قتل ہونے والی ثانیہ زہرا کیس پر ملتان پولیس نے بریفنگ دی، کمیٹی میں ثانیہ زہرا کیس کی تصاویر، پوسٹ مارٹم اور فرانزک رپورٹ پیش کی گئی۔
اے ایس پی ملتان پولیس نے اجلاس کو بتایا کہ ثانیہ زہرا کے قتل پر سوشل میڈیا پر شور پڑا، مقتولہ کے والد نے قتل کے تیسرے دن مقدمہ درج کرایا، ثانیہ زہرا کیس میں والد کا الزام تھا کہ ان کی بیٹی حاملہ تھی اور اسے شوہر نے قتل کیا، مقتولہ کے والد اثر و رسوخ رکھتے ہیں، وہ پوسٹ مارٹم کرانے نہیں دے رہے تھے، تمام شواہد، پوسٹ مارٹم، فرانزک کے مطابق شک خودکشی کی طرف جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہمارے ملک میں پوسٹ مارٹم کرانے نہیں دیا جاتا، محترمہ بینظیر بھٹو شہید کا پوسٹ مارٹم کرانے نہیں دیا گیا تھا۔
جس پر سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ پراسیکیوشن یا حکومت کا بیان یہ نہیں ہونا چاہیے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہمیں اندازہ ہے کہ ہمارے سماجی اور معاشرتی حالات کیا ہیں، ہم پاکستان میں رہتے ہیں، ناروے میں نہیں، ہم باقی ہر چیز میں مغرب کی طرح ہونا چاہتے ہیں مگر آبادی پر کنٹرول نہیں کرنا چاہتے۔
وفاقی وزیر انسانی حقوق نے کہا کہ موجودہ کیس ابھی زیرِ التواء ہے اور شواہد کا عمل مکمل ہو چکا، شکر ہے کہ یہاں شواہد اکٹھے ہوئے ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس کیس پر مزید بات کرنا اس پر اثرانداز ہونے کے مترادف ہو گا۔