• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

‎رانا افضال حسین (2 جولائی 1947 تا 26 اگست 2024) وفاقی وزیر رانا تنویر حسین کے بڑے بھائی اور انہی کی طرح ہمارے علاقے مرید کے، نارنگ، شرقپور ضلع شیخوپورہ کی ہر دل عزیز شخصیت تھے۔ آپ 2008ءسے لیکر 2018ءتک حلقہ این اے 131 شیخوپورہ 1 سے بھاری میجارٹی کے ساتھ منتخب ہو کر دو مرتبہ ممبر قومی اسمبلی رہے اب 2024 ءمیں اسی حلقے سے ان کے فرزند رانا احمد عتیق انور ممبر قومی اسمبلی ہیں جبکہ رانا تنویر حسین این اے 132شیخوپورہ 2 سے ممبر قومی اسمبلی اور پی پی حلقہ 139، 4سے ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے ۔رانا صاحب نے صوبائی سیٹ چھوڑی تو رانا افضال حسین ضمنی انتخاب میں یہیں سے ممبر پنجاب اسمبلی منتخب ہو گئے، ان کے ساتھی ایم پی ایز، چوہدری حسان ریاض، پیر اشرف رسول، احسن اقبال کے بیٹے احمد اقبال ان کی اچانک جدائی پراسی طرح افسردہ تھے۔

‎یہ درویش چند ماہ قبل ہونے والے اپنے بھائی ایوب ریحان کی موت کے صدمے سے نہیں نکلا تھا کہ اپنے مہربان دوست بھائی جان افضال کی موت کا سانحہ آگیا وہ بیمار ضرور تھے لیکن یوں اچانک چلے جائیں گے اس کا ادراک نہ تھا۔ ناچیز جب پرائمری میں پڑھتا تھا تب سے رانا تنویر اور رانا افضال کے خاندان سے آگاہی رکھتا ہے غلہ منڈی مریدکے میں ان کی آڑھت اور ہماری آڑھت اس طرح ساتھ ساتھ تھیں کہ اوپر جانے کے لیے سیڑھیاں سانجھی تھیں اس وقت آڑھتوں کے اوپر رہائش گاہیں ہوتی تھیں اور سامنے کاروبار، بالخصوص مونجی کے ڈھیر لگے ہوتے جب مونجی اور گندم کا سیزن گزر جاتا تو آڑھتوں کے سامنے پھیلا وسیع ایریا سیاسی و مذہبی جلسوں یا اس نوع کی رونقوں کے لیے استعمال ہوتا، ناچیز کو تب کا ایک ایک لمحہ اچھی طرح یاد ہے رانا صاحبان کے والد محترم حاجی انور مرحوم جو پی پی کے ٹکٹ پر ستر میں ایم پی اے منتخب ہوئے تھے، خاکی رنگ کا کھدر پہنے سیڑھیاں چڑھتے ہوئے اوپر آرہے ہیں اور یہ معصوم سا بچہ وہیں ٹھہر جاتا ہے کہ حاجی صاحب آرہے ہیں لیکن حاجی صاحب بولتے ہیں آ جاؤ بیٹا آ جاؤ، کبھی اپنے کمرے کی کھڑکی سے نیچے جھانکتا ہے تو حاجی رانا انور صاحب کا عوامی جلسہ ہو رہا ہے اقبال گھڑیال کلاں والے بھی آئے ہوئے ہیں کبھی رانا تنویر کبھی رانا افضال، رانا زاہد اور رانا شوکت کو آتے جاتے اٹھتے بیٹھتے دیکھتا ہے بچپن کی یادیں بڑی انمٹ ہوتی ہیں یہ تک یاد ہے کہ رانا افضال مونجی سے چاول کا دانہ نکال کر یوں کھا رہے ہیں جیسے مونگ پھلی۔

اس کے بعد وہ وقت بھی آیا جب رانا افضال حسین کے ساتھ علمی، فکری، مذہبی و سیاسی بحثیں زوروں سے ہوتیں ان کا ابتدائی رجحان پرویز صاحب اور کسی حد تک مارکس کے نظریات کی جانب تھا جبکہ یہ ناچیز تب مودودی ازم کا شکار تھا اور امریکی سرمایہ داری نظام کی حمایت میں رطب اللسان۔ رانا افضال اس ناچیز سے خاصے سینئر تھے ان کے یہ الفاظ یاد ہیں کہ میری عمر پاکستان جتنی ہے اپنی زندگی کا بہترین حصہ انہوں نے سرکاری ملازمت میں گزارا ان کی خوش قسمتی یہ ہوئی جیسے کہ ایک دن انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تنویر صاحب چاہتے ہیں میں نوکری چھوڑ کر سیاست میں آجاؤں تو عرض کی بھائی جان اور کیا چاہیے آپ کو، لعنت ڈالیں نوکری پر۔

نوکری کے دنوں کا ایک واقعہ یاد ہے جب رانا افضال لوکل گورنمنٹ میں ڈائریکٹر فنانس تھے ان کے پی اے کا نام بھی افضال تھا میری موجودگی میں ان کا کوئی ملاقاتی آیا، اتفاق سے وہ بھی ان کا ہم نام تھا جھٹ سے بولے کیا اتفاق ہے آج اس کمرے میں چار افضال بیٹھے ہیں رانا افضال سرکاری افسر کی حیثیت سے جہاں بھی گئے ناچیز کا ان سے تعلق نہ ٹوٹا جس کا مڈھ انہوں نے کس خوبصورتی سے باندھا تھا۔ یہ بھی دلچسپ واقعہ ہے ہوا یوں کہ میری شادی پر رانا افضال ہمارے گاؤں آئے دعوت کے بعد رخصت ہوتے ہوئے بولے افضال ریحان مجھے بڑی خوشی ہے تجھ درویش کو بالآخر تمہاری پسند کی لڑکی مل ہی گئی اور وہ ہے بھی ڈاکٹر ، شادی کے بعد آپ دونوں کی پہلی دعوت میں کرنا چاہتا ہوں لہذا کل شام لاہور میرے گھر آئیں اگلے روز جی او آر میں واقعہ رانا افضال کی سرکاری رہائش گاہ پرپہنچا تو اتنی پرتکلف دعوت دیکھ کر کہا بھائی جان میں تو سائیں لوک ہوں اتنے تکلف کی کیا ضرورت تھی؟ بولے ڈاکٹر صاحبہ تو سائیں لوک نہیں ہیں۔ اب کچھ مدت سے رانا افضال کے ساتھ ایسا بے تکلفانہ بحث مباحثہ نہیں ہوا تھا لیکن تمنا تھی چند روز قبل خضر ریحان نے فون پر ان سے گفتگو کروائی جو کافی دیر ہوئی، سب کا حال احوال پوچھا، اپنی بیماری کا بھی بتایا اور یہ بھی کہ مجھے ملنے نہیں آتے ہو تو بتاؤ میں کسی دن آپ کے پاس آتا ہوں۔ عرض کی نہیں بھائی جان آپ بڑے ہیں آپ کی مصروفیات بھی زیادہ ہیں میں ٹائم لے کر کسی دن حاضر ہوتا ہوں، لیکن اس سے پہلے فرشتہ اجل پہنچ گیا اور وہ اس ملک عدم روانہ ہوگئے جہاں سے کوئی ریٹرن ٹکٹ نہیں تدفین کے موقع پر رانا اقبال نے بڑی رقت آمیز دعا کروائی۔ خداوند پوری فیملی ان کی اکلوتی بیٹی بیٹے اور بالخصوص رانا تنویر حسین کو صبر جمیل عنایت فرمائے۔

تازہ ترین