پورا ملک بجلی بلوں کے ناقابل برداشت ٹیرف سے پریشان ہے جسکی وجہ امپورٹڈ فیول LNG اور فرنس آئل سے پیدا کی جانیوالی مہنگی بجلی اور آئی پی پیز کو بجلی خریدے بغیر 2000 ارب روپے سالانہ سے زائد کیپسٹی چارجز کی ادائیگی ہے جس سے ہمارے گردشی قرضے 2655ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ FPCCI اور ملک کے 40 چیمبرز آف کامرس نے اربوں روپے کے کیپسٹی چارجز پر 40 آئی پی پیز کا انرجی آڈٹ اور IPPs معاہدوں پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔ میں IPPs پر کئی کالم لکھ چکا ہوں اور قومی اسمبلی میں بھی اس مسئلے کو اٹھایا ہے۔ ہمارا انرجی مکس یعنی بجلی پیدا کرنے کی اوسطاً لاگت خطے میں سب سے زیادہ ہے کیونکہ ہم فوسل فیول سے 59.4فیصد بجلی پیدا کر رہے ہیں جس میں قدرتی گیس، LNG، فرنس آئل اور امپورٹڈ کوئلہ شامل ہے جبکہ نان فوسل فیول سے 40.6فیصد بجلی پیدا کی جارہی ہے جس میں ہائیڈرو، نیوکلیئر، ونڈ، شمسی اور بوگاس شامل ہیں۔ 2018-19ء میں ہم نے 14.5 ارب ڈالر کا فرنس آئل اور 3 ارب ڈالر کی LNG امپورٹ کی اور 18 ارب ڈالر کے امپورٹڈ فیول سے مہنگی ترین بجلی پیدا کی۔ اگر ہم تھرکے کوئلے سے بجلی پیدا کرتے تو اس کی لاگت 12 روپے فی یونٹ آتی جبکہ امپورٹڈ کوئلے سے بجلی کی لاگت دگنی 25 روپے فی یونٹ ہے لہٰذا ہمیں مستقبل میں سستی بجلی پیدا کرنے کیلئے ہائیڈرو، نیوکلیئر اور مقامی کوئلے سے زیادہ سے زیادہ بجلی پیدا کرنا ہوگی تاکہ بجلی کی اوسطاً پیداواری لاگت کم ہوسکے۔
نیپرا کی ایک رپورٹ کے مطابق فرنس آئل سے بجلی پیدا کرنے کی لاگت 48.10 روپے، قدرتی گیس اور RLNG سے 21.6روپے فی کلو واٹ آتی ہے جبکہ ہائیڈرو سے بجلی پیدا کرنے کی لاگت 6.20روپے اور نیوکلیئر سے 12.50روپے فی کلو واٹ ہے جو گیس کے مقابلے میں آدھی ہے۔ پاکستان میں انرجی بحران سے چھٹکارا اور سستی بجلی کے حصول کیلئے نیوکلیئر انرجی اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ پاکستان، دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہے۔ پاکستان نے 1970ء میں کینیڈا کے تعاون سے کراچی کے ساحل پر کینپ 1 اور بعد میں کینپ 2 نیوکلیئر پاور پلانٹس لگائے تھے جن کی بجلی کی پیداوار 2200میگاواٹ ہے لیکن عالمی دبائو پر کینیڈا نے کینپ 1 پلانٹ کا ایندھن دینے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد پاکستان نے پلانٹ کا ایندھن خود تیار کیا اور اسے کامیابی سے 50سال تک چلایا۔ اس کے علاوہ چین کے تعاون سے چشمہ کے مقام پر 4 پاور پلانٹس لگائے گئے ہیں جن کی بجلی کی پیداوار 1330 میگاواٹ ہے اور اس طرح پاکستان کی نیوکلیئر بجلی کی پیداوار 3530میگاواٹ ہے جو ملک کی مجموعی بجلی کی پیداوار 43775میگاواٹ کا 8.8 فیصد ہے۔
اِس وقت دنیا کے 33ممالک میں 444ایٹمی بجلی گھر 394000میگاواٹ بجلی پیدا کررہے ہیں اور یہ دنیا کی مجموعی بجلی پیداوار کا 10.4فیصد ہے۔ دنیا میں نیوکلیئر بجلی پیدا کرنے والے ممالک میں پہلے نمبر پر امریکہ (91000 میگاواٹ)، دوسرے نمبر پر فرانس (61000میگاواٹ)، تیسرے نمبر پر چین (51000میگاواٹ)، چوتھے نمبر پر جاپان (32000)، پانچویں نمبر پر روس (30000 میگاواٹ) ، چھٹے نمبر پر جنوبی کوریا (25000میگاواٹ) ہے جبکہ پاکستان صرف 3530 میگاواٹ ایٹمی بجلی پیدا کررہا ہے۔ چین کی نیوکلیئر ری ایکٹر بنانے والی حکومتی کمپنیاں CGN اور CNNP تھرڈ جنریشن ٹیکنالوجی استعمال کررہی ہیں جو انہوں نے 2008ء میں امریکی کمپنی Westinghouse سے حاصل کی تھیں جسے چینی سائنسدانوں اور انجینئروں نے جدید بنایا۔ امریکہ میں اس وقت 94نیوکلیئر پلانٹس 91000میگاواٹ بجلی پیدا کررہے ہیں لیکن چین، امریکہ سے نیوکلیئر پاور میں 10سے 15سال آگے نکل گیا ہے۔
نیوکلیئر بجلی پیدا کرنے میں بڑی رکاوٹ پلانٹ کی بھاری لاگت ہے۔ ایک نیوکلیئر پلانٹ 320 سے 340میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جس کی عمر 40سال اور قیمت 300ملین ڈالر یعنی 84ارب روپے ہوتی ہے جبکہ پلانٹ کا فیول یورینیم معاہدے کے مطابق چین سے امپورٹ کیا جاتا ہے۔ پاکستان کے تمام نیوکلیئر پلانٹس IAEA کے سیفٹی معیار پر اترتے ہیں۔ پاکستان کا جدید نیوکلیئر پاور پلانٹ چشمہ V، 1200 میگاواٹ کا ہے جس کی لاگت کا تخمینہ 4.8 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ اس پلانٹ کا افتتاح وزیراعظم پاکستان نے 2023ء میں کیا تھا جس کیلئے 80 فیصد قرضہ چین کی تعمیراتی کمپنی فراہم کرے گی اور یہ پلانٹ 2030ء تک مکمل ہوگا لیکن پروجیکٹ ایک سال سے تعطل کا شکار ہے۔ میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے اس اقدام کو سراہتا ہوں جنہوں نے کراچی کے شہریوں کو سستی بجلی فراہم کرنے کیلئے کے الیکٹرک کو تھر کےکوئلے سے پیدا کی گئی سستی بجلی فراہم کرنے کی تجویز دی ہے جس کی لاگت 12روپے (7سینٹ) فی یونٹ پلس ٹیکسز ہے جبکہ اس وقت کے الیکٹرک واپڈا سے 1100میگاواٹ بجلی 22.35روپے فی یونٹ خرید کر کراچی کے رہائشی صارفین کو اوسطاً 55روپے فی یونٹ اور کمرشل صارفین کو 84 روپے فی یونٹ بجلی فراہم کررہی ہے جس میں 20فیصد سے زائد ٹیکسز شامل ہیں۔ مقامی کوئلے کی سستی بجلی خریدنے سے کے الیکٹرک کی بجلی کی اوسطاً لاگت کافی حد تک کم ہوجائے گی جس سے کراچی کے عوام کو بجلی کے بلوں میں بڑا ریلیف دیا جاسکتا ہے۔ ملک کو مہنگی بجلی اور آئی پی پیز کے کیپسٹی چارجز جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ اس صورت میں سستی نیوکلیئر بجلی عوام کیلئے بڑا ریلیف ثابت ہوگی۔