ملک کے دفاعی شعبے کے آڈٹ میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے دفاعی سروسز کے مختلف شعبوں میں پیشگی ادائیگیوں، پروکیورمنٹ کے قواعد کی خلاف ورزی اور غیر مجاز کاموں جیسی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے حکام سے داخلی کنٹرول بہتر بنانے اور ذمہ داری کے تعین پر زور دیا ہے۔
آڈٹ میں کہا گیا ہے کہ دفاعی سروسز کو مالی سال 23-2022ء کے اصل بجٹ کے طور پر 15 اعشاریہ 63 کھرب روپے مختص کیے گئے تھے، جسے بعد میں سپلیمنٹری گرانٹس کے ذریعے بڑھا کر 15 اعشاریہ 92 کھرب روپے کر دیا گیا۔
آڈٹ رپورٹ میں گزشتہ 40 سالوں کے دوران آڈٹ اعتراضات کے ساتھ دفاعی فارمیشنز کی ناقص تعمیل کی شرح پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
جس میں کہا گیا کہ کورس کو درست کرنے اور اکاؤنٹس کو ریگولرائز کرنے کی کوششیں ناکافی ہیں۔