وزیراعظم شہباز شریف کے سیاسی مشیر رانا ثناءاللّٰہ نے کہا ہے کہ مذاکرات میں نواز شریف نہیں بانی پی ٹی آئی رکاوٹ ہیں۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ ‘ میں گفتگو کے دوران رانا ثناءاللّٰہ نے کہا کہ نواز شریف چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتیں سر جوڑ کر بیٹھیں۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا حکومت نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کی پیشگی شرط واپس لے لی ہے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے رانا ثناءاللّٰہ نے کہا کہ وزیراعظم نے پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے معافی کا مطالبہ نہیں کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف بھی چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتیں سر جوڑ کر بیٹھیں۔ بانی پی ٹی آئی کا 9 مئی اور اسٹیبلشمنٹ پر موقف واضح نہیں، وہی مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
رانا ثناء نے مزید کہا کہ نواز شریف نے کبھی نہیں کہا کہ پی ٹی آئی کو نکال کر باقی پارٹیاں بیٹھیں، وزیراعظم اسمبلی فلور پر اپوزیشن کے پاس گئے، اُن سے کہا کہ آئیں بات کرتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایک دوسرے سے بات نہیں کریں گے تو معاملات آگے نہیں بڑھ سکتے، نواز شریف نے جلسے میں کہا کہ سب سر جوڑ کر بیٹھیں گے تو ملک مسائل سے نکلے گا۔
وزیراعظم کے سیاسی مشیر نے یہ بھی کہا کہ اختر مینگل بلوچستان کے سینئر اور اہم رہنما ہیں، انہیں کوئٹہ ایپکس کمیٹی اجلاس کی بروقت اطلاع نہیں ہوسکی تھی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اختر مینگل سے رابطہ کرے گی، وہ پی ڈی ایم حکومت کا حصہ رہے ہیں، ہم اُن کی ناراضی دور کرنے کی کوشش کریں گے۔
رانا ثناءاللّٰہ نے کہا کہ جن خرابیوں کی اختر مینگل نشاندہی کرتے ہیں ان میں بھی بہتری ہونی چاہیے۔ محمود اچکزئی اور مولانا فضل الرحمان سے ہماری قیادت کے اچھے تعلقات ہیں۔
انہوں نے پی ٹی آئی کے مذاکرات کےلیے نامزد رہنما محمود خان اچکزئی سے ہونے والی بات چیت پر کہا کہ محمود اچکزئی سے ہم بغیر مذاکرات کے بھی ملتے رہے ہیں، ہم نے اُن سے کہا کہ پی ٹی آئی اپنی پوزیشن واضح کرے۔
وزیراعظم کے سیاسی مشیر نے کہا کہ محمود اچکزئی 2014ء سے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی ایک طرف کہتی ہے کہ محمود اچکزئی کو سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کا مینڈیٹ دیا ہے، دوسری طرف کہتے ہیں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سے مذاکرات نہیں کریں گے، محمود اچکزئی نے اس پر افسوس کا اظہار کیا۔