لاہور ہائی کورٹ نے عظمیٰ بخاری کی جعلی ویڈیو کے خلاف کارروائی کی درخواست پر اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ شہری راضی نامہ کر لیتے ہیں اور کیسز آ گے نہیں چلتے ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ میں عظمیٰ بخاری کی جعلی ویڈیو کے خلاف کارروائی کی درخواست پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ، جسٹس عالیہ نیلم نے سماعت کی۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ایف آئی اے کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹس پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ عدالت کو بتا دیں کہ آپ تفتیش کر سکتے ہیں یا نہیں؟ ہم کسی اور کو تفتیش کی ہدایت کر دیتے ہیں، عدالت اس کیس کو انتظار میں رکھ رہی ہے، آپ مشورہ کر کے عدالت کو بتا دیں۔
وفاقی حکومت کے وکیل اسد باجوہ نے عدالت کو بتایا کہ فلک جاوید کے گھر کال اپ نوٹس وصول کروایا ہے۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ وہ نوٹس وصول کس نے کیا تھا۔
وکیل اسد باجوہ نے جواب دیا کہ گھر لاک تھا گھر کے باہر نوٹس آویزاں کر دیا تھا، فلک جاوید اس وقت کے پی ہاؤس میں موجود ہیں۔
جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ کیا ایف آئی اے کا دائرہ اختیار پنجاب کی حد تک ہے، کیا جس جگہ کا ذکر کیا گیا ہے آپ نے چھاپہ مارا؟
اسد باجوہ نے جواب دیا کہ ہم نے کے پی ہاؤس میں چھاپہ مارا، مگر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ کیا آپ کی ٹیم میں کوئی ایسا بندا تو نہیں جو پہلے آگے انفارمیشن بتا دیتا ہو، ہم کس ایجنسی سے رابطہ کریں؟ کیوں کہ ایف آئی اے تو ناکام ہو چکی ہے۔
اس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ میں ایف آئی اے کی جانب سے کارروائیوں کی رپورٹ بتا رہا ہوں۔
چیف جسٹس ہائی کورٹ عالیہ نیلم نے کہا کہ یہ تمام کارروائیاں کاغذی ہیں، آپ کے چھاپے کا میڈیا پر چلا ہے کہ ایف آئی اے نے چھاپہ مارا ہے، ایسی کوئی خبر، میڈیا خبریں بریک کرتا ہے، کیا اس چھاپے پر اس نے شور نہیں مچایا؟
درخواست گزار عظمیٰ بخاری کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ ایف آئی اے نے جو کے پی ہاؤس پر چھاپہ مارا اس کی سی سی ٹی وی ویڈیو لے آئیں۔
چیف جسٹس نے ایف آئی اے کی ٹیم سے سوال کیا کہ کیا آپ کے پی ہاؤس کے اندر داخل ہوئے تھے۔
اس پر وفاقی حکومت کے وکیل اسد باجوہ نے کہا کہ تفتیشی افسر کے پی ہاؤس کے سیکیورٹی انچارج کے روم تک گیا تھا۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ وہاں بیٹھ کر چائے پی اور واپس آ گئے؟
وفاقی حکومت کے وکیل اسد باجوہ نے عدالت کو بتایا کہ سیکیورٹی انچارج نے کہا کہ فلک جاوید ہمارے پاس نہیں۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اس لیے شہری راضی نامہ کر لیتے ہیں اور کیسز آ گے نہیں چلتے۔