امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ کراچی کے ایم اے جناح روڈ کا نام ایک دن کی سڑک رکھا گیا، جو ایک دن میں بہہ گئی، یہاں سڑکوں اور سیوریج کی صورتِ حال خراب ہے۔
کراچی میں امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پیپلز پارٹی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف تمام اختیارات صوبائی حکومت کے اپنے پاس رکھے ہیں، اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر قبضہ میئر کراچی کے ساتھ قائم کیا گیا، 66 ارب روپے کلک کے تھرو کام ہوا۔
ان کا کہنا ہے کہ بد قسمتی سے کراچی کی ترقی کے لیے کوئی نہیں سوچتا، پیپلز پارٹی، ن لیگ، ق لیگ، پی ٹی آئی نے آئی پی پیز کو سہولتیں فراہم کیں، اب سب پریشان ہیں کہ کریں کیا؟ پریشانی کا حل یہ ہے کہ آئی پی پیز کو لگام دی جائے۔
امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے سوال کیا کہ میئر شپ، قومی اور صوبائی اسمبلی زبردستی لوگوں کو دی جائیں تو کیا ہو گا؟
انہوں نے کہا کہ کرپشن میں سندھ اور بلوچستان کا مقابلہ چل رہا ہے، سسٹم کو ختم کرنے کی باتیں سنتے تھے، اب سسٹم اسلام آباد میں بٹھا دیا گیا ہے۔
امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ کراچی برے حالات سے دو چار ہے، یہاں بلدیاتی اداروں کو کوئی اختیارات نہیں ملے، اس وقت یونین یا ٹاؤن کے پاس اختیارات نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے بڑی رقم صوبوں کو ملتی ہے، کراچی کا ٹیکس میں اہم رول ہے، بدلے میں کیا ملتا ہے آپ دیکھ لیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ایک مائنڈ سیٹ ہے کہ اس شہر کراچی سے لینا ہے، دینا کچھ نہیں، اسلام آباد میں ایک بار پھر بلدیاتی انتخابات آگے بڑھا دیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ کے 4 منصوبہ کئی حکومتوں نے کہا ہم بنائیں گے، مگر اس کے لیے بجٹ نہیں رکھا، حب ڈیم اوور فلو ہونے والا ہے، جس سے ماضی میں 100 ملین گیلن پانی ملتا تھا، اب 38 سے 40 ملین گیلن بھی نہیں مل رہا، پانی نہ ملنے کی ذمےداری پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم پر عائد ہوتی ہے۔
امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی روڈ کو بڑی مشکل سے بنوایا، ریڈ لائن منصوبے کی وجہ سے یونیورسٹی روڈ خراب ہوا ہے، ریڈ لائین بھی تاخیر کا شکار ہے، جو قبضہ میئر کو لے کر آئے ان کی ذمے داری ہے کہ اسے درست کریں۔
ان کا کہنا ہے کہ انڈسٹریئلائیزیشن نہیں بلکہ ڈی انڈسٹریئلائیزیشن ہو رہی ہے، بجلی کا ریلیف پورے پاکستان میں ہونا چاہیے، خبریں سن رہے ہیں کی آئی پی پیز سے باتیں چل رہی ہیں، ہمیں بھی اس حوالے سے بتایا جائے، آئی پی پیز کے اہم نام تمام حکومتوں میں شامل ہوتے تھے، فنانس کرتے تھے۔
امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے مطالبہ کیا کہ جعلی معاہدے کرنے والوں کا احتساب کیا جائے، لوکل آئی پی پیز سے بات کرتے ہیں تو کام بنے گا، ہم کیوں بھکاری بنے پھرتے ہیں؟ ایک چھوٹا طبقہ مسلط رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِ داخلہ نے کہا ہے کہ منصورہ آئیں گے، آپ بجلی سستی کر دیجیے، ہمیں اور کچھ نہیں چاہیے، ورنہ ہمارے پاس لانگ مارچ کا آپشن بھی موجود ہے۔
امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے یہ بھی کہا کہ کام شروع کیا ہے تو وائنڈ اپ کر کے چھوڑیں گے، جماعتِ اسلامی واحد جماعت ہے جو عوام کے حقوق کی بات کرتی ہے۔