سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیرِ اعظم تقرری کے خلاف استدعا فوری سماعت کے لیے منظور کر لی۔
اسحاق ڈار کی بطور نائب وزیرِ اعظم تقرری کے خلاف درخواست پر سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔
عدالت نے فریقین سے 2 ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے درخواست گزار کے وکیل سے سوال کیا کہ آپ کا کیا بنیادی حق متاثر ہو رہا ہے؟
درخواست گزار کے طارق منصور ایڈووکیٹ نے کہا کہ آرٹیکل 90 اور 91 کے تحت وفاقی حکومت وزیرِ اعظم اور کابینہ ارکان پر مشتمل ہوتی ہے، آئین میں ڈپٹی وزیرِ اعظم کا کوئی عہدہ موجود نہیں، ڈپٹی وزیرِ اعظم نہ سینیٹ اور نہ پارلیمنٹ کو جواب دہ ہے۔
عدالت نے کہا کہ اس سے قبل پرویز الہٰی بھی نائب وزیرِ اعظم رہ چکے ہیں، یہ درخواست اس سے مختلف ہے؟
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پرویز الہٰی کا 2013ء کا نوٹیفکیشن اس سے مختلف تھا، اس نوٹیفکیشن میں لکھا گیا تھا کہ نائب وزیرِ اعظم وزیرِ اعظم کے اختیارات استعمال نہیں کریں گے۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ پرویز الہٰی کی تقرری کا نوٹیفکیشن اور ہائی کورٹس کے فیصلے کی نقول پیش کی جائیں، درخواست میں اسحاق ڈار کو فریق کیوں نہیں بنایا گیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ اگر عدالت سمجھتی ہے تو فریق بنا دیں گے۔