• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کی رکنیت چھوڑ دی

رہنما مسلم لیگ ن خواجہ آصف---فائل فوٹو
رہنما مسلم لیگ ن خواجہ آصف---فائل فوٹو 

پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کی رکنیت چھوڑ دی۔

قومی اسمبلی کی جانب سے قواعد و ضوابط اور نظام کار پر خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔

اس سے قبل خواجہ آصف کمیٹی میں موجود 18 ممبران میں شامل تھے۔

قومی اسمبلی کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی میں مولانا فضل الرحمٰن اور عمر ایوب کو آج شامل کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف کی جگہ رانا تنویر کو کمیٹی کا رکن بنائے جانے کا امکان ہے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف کا ایوان میں اظہار خیال

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پارلیمان پر حملے کی کسی نے حمایت نہیں کی ہے، مگر پھر بھی کمیٹی کے اجلاس میں یہ لوگ شروع ہو گئے کہ ہمیں مکے مارے گئے، اسی لیے وہ اس کمیٹی سے علیحدہ ہو گئے ہیں۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایوان سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ یہ کمیٹی کسی پارٹی کا بیانیہ بنانے کے لیے نہیں پارلیمان کی بیانیہ بنانے کے لیے ہے، دوڑائیاں دیکھیں آپ نے کیا کیا ہے۔

خواجہ آصف کا اپوزیشن سے کہنا ہے کہ اگر انہی روایات پر چلنا ہے تو ماضی کی غلطیوں پر پیشیمانی کا تو اظہار کریں، کل لگ رہا تھا کہ خصوصی کمیٹی پی ٹی آئی تحفظات دور کرنے کے لیے بنائی گئی ہے، درحقیقت وہ کمیٹی پارلیمنٹ کی بہتری اور آئین کی بالادستی کے لیے بنائی گئی ہے، کل بلاول بھٹو نے ایک اچھی تجویز پیش کی، اسپیکر نےاس تجویز پر عمل کرتے ہوئے ایک کمیٹی تشکیل دی، یہ کمیٹی ہاؤس کو اچھے طریقے سے چلائے اور ہاؤس کے تقدس کو بحال کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب کمیٹی کا اجلاس شروع ہوا تو لگ رہا تھا یہ پی ٹی آئی کے تحفظات دور کرنے کے لیے بنائی گئی، میں نے کمیٹی میں احتجاج کیا، میں اس کمیٹی کا حصہ نہیں بننا چاہتا، میں نے اپنی پارٹی کو بتا دیا ہے میں اس پارٹی کا حصہ نہیں بنوں گا، یہ کمیٹی اس ہاؤس کی کی عزت وناموس کے لیے بنائی گئی ہے، یہ ہاؤس کے تقدس کا دفاع کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جن باتوں کی مذمت ہو چکی کل کمیٹی میں وہی باتیں دہرائی گئیں، پی ٹی آئی کے تحفظات دور کرنے کے لیے علیحدہ کمیٹی بنادیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ نواز شریف کی اہلیہ فوت ہوئیں تو ان کو فون پر کال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، اس وقت نواز شریف پر جو بیتی کسی نے آواز اٹھائی؟ انہوں نے نیب کو کس طرح استعمال کیا۔

خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بیرسٹر گوہر سے کہا کہ ضرور احتجاج کریں لیکن پچھلے 4 سال کا بھی حساب دیں۔

انہوں نے کہا کہ اپنے دور حکومت میں جو ان لوگوں نے ہمارے ساتھ اورخاندان والوں کے ساتھ کیا، اس وقت یاد نہیں تھا، نواز شریف، مریم نواز کے ساتھ جو سلوک ان لوگوں نے کیا اس کی مثال نہیں ملتی، انہوں نے اپنے دور میں چیئرمین نیب کو جس طرح استعمال کیا اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، ہمارے دور حکومت ابھی تک کوئی کیس نہیں بنا اور نہ ہی پی ڈی ایم کے دور میں بنایا گیا، پی ٹی آئی اپنی زیادتیوں کا ذکر ضرور کرے مگر اپنے 4 سالہ دور کی کارروائیوں پر ندامت کا اظہار کرے، صرف اسد قیصر کے گھر میٹنگ ہوتی تھی، آج قانون کی گود میں بیٹھ کے اسی ادارے کے خلاف بولتے ہیں، یہ ہمارے ساتھ بھی ہوا ہے جب عدم اعتماد کا ووٹ ہوا، یاد ہے؟

وزیرِ دفاع نے کہا کہ 20 منٹ میں 30 بل پاس ہوئے، یاد ہے کسی کو، آج قانون کا قاعدہ سکھایا جا رہا ہے، یہ باتیں اچھے استاد کی نہیں ہیں، اپنے ماضی پر تو نظر دوڑائیں، انہوں نے چار سال کیا کیا ہے، ان کو پشیمانی کا تو اظہار کرنا چاہیے کہ انہوں نے زیادتیاں کی ہوئی ہیں، سابق وزیر اعظم کی بیٹی عدالتوں میں جاتی رہی ہیں، اگر ہم سے کوئی غلطی ہوئی ہے بتائیں، پرسوں جو واقعہ ہوا ہے اس پر ہم نے معذرت کرلی ہے، میں کل اس کمیٹی سے فارغ ہوگیا ہوں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ چار سال میں نواز شریف سمیت ہمارے کئی لیڈر قید تھے، علی امین گنڈا پور دونمبر آدمی ہے اس پر بھروسہ نہ کریں۔

بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس کل سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

قومی خبریں سے مزید