سابق وزیرِاعظم شاہدخاقان عباسی نے حکومت کا حصّہ نہ بننے کی وجہ بتا دی۔
شاہد خاقان عباسی نے تقریب سےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب کی 90ء کی پالیسیاں بہت کامیاب تھیں، 2023ء تک ن لیگ کی سیاست اور لیڈر شپ کو دوسری جماعتوں سے بہتر سمجھتا تھا، نوازشریف سے ذاتی تعلق آج بھی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ نواز شریف کی سیاست سے میرا اتفاق تھا، مشکل ترین وقت میں نواز شریف کے ساتھ رہا، میں نے کبھی ان سے وزارت نہیں مانگی۔
شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ نواز شریف گواہ ہیں، اپنی جماعت کے اندر بھی اپوزیشن میں وقت گزارا ، 2018ء میں مجھے ہرایا گیا۔
اُنہوں نے کہا کہ جمہوری دور میں غلط کیس بنا کر جیل میں ڈالا جاتا ہے، اس پر تکلیف ہوتی ہے، ایک ڈی ایس پی نے کہا کہ اس نے 36 ہزار ووٹوں کے ٹھپے لگائے، میرے لیے جو سیل بنایا گیا آج اس میں بانیٔ پی ٹی آئی ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ میں نے حکومت جوائن نہیں کی کیونکہ میں اسے مناسب نہیں سمجھتا تھا، ایک سال پہلے میاں صاحب کو بول دیا تھا کہ میں الیکشن نہیں لڑوں گا، میاں صاحب کے ساتھ ذاتی تعلق آج بھی ہے، سیاسی اصول تھا کہ بات ووٹ کو عزت دو کی تھی۔
اُنہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کو بہتر سیاست کی ضرورت ہے، آج پارلیمان موجود ہے، اس پارلیمان کی کوئی حقیقت نہیں جو کرسیاں ہماری نہیں اس میں برکت نہیں، سیدھی بات ہے۔
سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اتنے مسائل ہیں کہ آدمی حیران ہو جاتا ہےکہ کیسے ان کا مقابلہ کرنا ہے، ووٹ کو عزت کا نعرہ چھوڑ دیا تو وہ ہوا جو 8 فروری کو ہوا، حرام کی کمائی کی طرح حرام کی کرسی میں بھی برکت نہیں، یہ جو کرسیوں پر بیٹھے ہیں یہ ان کی جگہ نہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ وہ سوچ نظر نہیں آتی جو معاشی مسائل حل کر سکے، نہ پی ٹی آئی حکومت نے کام کیا، نہ 16 ماہ میں کام ہوا، نہ یہ حکومت کام کر رہی ہے، سود دفاعی اخراجات سے 4 گنا زیادہ ہے، حکومت کی کوئی منزل اور راستہ نہیں، یہ ایک غیرمعمولی حالات ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ تیسرا ہفتہ ہے حکومت ایک ہی کام کر رہی ہے کہ ججز کی مدت ملازمت کیسے بڑھائی جائے، ہم ملک کو بہتر بنانے میں ناکام رہے ہیں، جب آئین بنتے ہیں تو بہت سوچ سمجھ کر بنتے ہیں، بحث کے بغیر قانون بناتے ہیں، ایک قانون جلسہ روکنے کے لیے بنایا گیا۔
اُنہوں نے کہا کہ جلسہ 15 میل باہر ہو رہا ہے، حکومت نے پورا اسلام آباد بند کر دیا، ایک بل کا اطلاق کر کے جلسے کو روکنے کی کوشش کی گئی، بل کے لیے مولانا فضل الرحمٰن کے پاس بھاگے بھاگے جاتے ہیں، آج بظاہر معمولی چیزیں نظر آتی ہیں، کل بڑی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عوام کی بات نہ حکومت کر رہی ہے نہ اپوزیشن، اپوزیشن نے جلسہ کیا، ایک لفظ عوام کے بارے میں وہاں نہیں بولے، معاشرے کے اندر دراڑ پڑ گئی ہے، آپ پاکستان کا کوئی مسئلہ لے لیں اس کی کڑی آئین سے انحراف سے جڑے گی، آئین سے انحراف کیا جا رہا ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ عوام کے مقصد کے لیے ترمیم ہونی چاہیے، یہ آپ کو حق نہیں کہ آپ آئین کو قبول ہی نہ کریں، ایک آئینی عہدیدار مجھے بتا دیں جو اپنے آئینی حلف کے مطابق کام کر رہا ہے، ہر آئینی عہدے دار روز آئین کو توڑتا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کسی کو ہرانے کسی کو جتوانے کے لیے ہر الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے، انصاف کا سب سے بڑا تقاضا ہے کہ وقت پر دیا جائے.
اُنہوں نے کہا کہ پارلیمانی نظام میں ایک پراسیس ہے، آپ نے نظام درست کرنے ہیں، وزیراعظم عقل کل نہیں ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان کا کرپٹ ترین ادارہ آج نیب ہے جب سے نیب بنا ہے 25 سال سے صرف ایک سیاستدان کو سزا دی اور وہ نواز شریف ہیں، یہ کرپٹ ترین ادارہ نیب ہے، ہر جماعت نے اسے دل سے لگایا، ملک کے نظام کو مکمل بدلا جائے اور واضح کیا جائے کہ اداروں کے درمیان کیا تعلقات ہوں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ جو حکومت عوام کو تکلیف دے اسے ٹیکس لگانے کا حق نہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 8 فروری کا الیکشن سب کے لیے آئی اوپنر ہونا چاہیے، لوگوں نے کہا کہ ہمیں ہمارے حق چاہیئں، یہ احتجاج کا ووٹ تھا، وہ احتجاج کا ووٹ صرف نظام کو بدلنے سے واپس آئے گا اور وہ احتجاج کا ووٹ ایک جماعت کی طرف چلا گیا۔
اُنہوں نے کہا کہ لوگ جانتے ہیں ملک میں کیا ہو رہا ہے، جانتے ہیں حکومت کیا کر رہی ہے، مجھے زندگی میں عہدوں کا کوئی شوق نہیں رہا، موروثیت صلاحیت کے ساتھ بری نہیں ہے، دنیا کا کوئی ملک دکھا دیں جو انتشار میں زندہ رہا ہو، کابینہ میں تین افراد بھی صلاحیت والے نہیں ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ پیسا باہر جا رہا ہے، سرمایہ کاری نہیں آ رہی، تمام ادارے ملک کے مسائل کے لیے اکٹھے ہوں، ایجنڈا طے کرلیں۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ ہم نے جماعت بنانی ہے، ہرضلع میں جا رہے ہیں، ہم اسٹیبلشمنٹ کی جماعتیں چھوڑ کر آئے ہیں، چوری کی سیٹیں کبھی کسی کو کچھ نہیں دیتیں۔