پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ اگر وزیر کے پاس ترامیم کا ڈرافٹ نہیں تو بتائیں کہ یہ نسخۂ کیمیا کہاں سے آیا؟
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ وزیرِ قانون خود فرما رہے تھے کہ ان کے پاس کوئی دستاویز نہیں ہے، اگر وزیرِ قانون کو پتہ نہیں تو پھر یہ ڈرافٹ کہاں سے آیا؟
انہوں نے کہا کہ مجھے سب سے زیادہ افسوس پپیلز پارٹی اور بلاول بھٹو پر ہے، ان کے پاس ترامیم کا سارا مسودہ موجود تھا، مجھے افسوس ہے کہ پارلیمنٹ کو مذاق بنانے کی کوشش کی گئی۔
اسد قیصر کا کہنا ہے کہ جناب اسپیکر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے گرفتار ارکان کا پروڈکشن آرڈر جاری کیا، میں پی ٹی آئی کے ارکان کی بہادری اور جرأت کو سلام پیش کرتا ہوں، خاص طور پر مولانا فضل الرحمٰن کی جرأت اور بہادری کو سلام پیش کرتا ہوں۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ یہ تو بنیادی انسانی حقوق کو بھی سلب کرنا چاہتے ہیں، کیا اپوزیشن کوئی اس ملک کی دشمن ہے، ہم انہیں کہتےہیں کہ آپ ترامیم لائیں، پہلے یہاں ایوان میں ڈسکس تو کریں، یہ قانون سازی کے نام پر پارلیمنٹ کے منہ پر دھبہ ہے، سب کا احترام کرتا ہوں، کسی کی دل آزاری نہیں کرتا، آپ چھٹی کے دنوں میں راتوں میں چوری سے قانون سازی کر رہے ہیں۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ آپ قانون لانا چاہتے ہیں تو بار ایسوسی ایشن سے شیئر کریں، ایوان میں اس پر بحث کروائیں تاکہ عوام کو بھی پتہ چلے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں جتنا جھوٹ بولا گیا اس کی مثال نہیں ملتی۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہمارے 7 لوگوں کو زبردستی اغواء کر کے پنجاب ہاؤس میں رکھا گیا، یہ قانون سازی ہوتی ہے، اس طرح قانون پاس کروائے جاتے ہیں؟