گوجرانوالہ(نمائندہ جنگ)حکومتی پابندی کے باوجودگوجرانوالہ ریجن میں متعدد سرکاری اہلکاروں کی مبینہ ملی بھگت سے ٹرانسفارمر کی ریٹرننگ کے 200سے زائد غیر قانونی اڈے اور ورکشاپس چوری کے مال کی خریدوفروخت کے سب سے محفوظ اور بڑے ٹھکانے بن چکے ہیں۔ آئوٹ آف ریجن سے چرائے گئے ٹرانسفارمروں ، کاپر کوائل اور دیگر قیمتی پرزوں اور میٹریل کا بھی لین دین یہاں کھلے عام کیاجاتا ہے جبکہ ریجن بھر میں سرکاری میٹریل کی چوری کی وارداتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے ۔رپورٹ کے مطابق حافظ آباد سے گجرات ، منڈی بہائو الدین ، سیالکوٹ ، نارروال ، اور گوجرانوالہ میں سینکڑوں مقامات پر واقع غیر قانونی ورکشاپس اور اڈے وسیع پیمانے پر سرعام ٹرانسفارمر کی ریٹرننگ اور نئے بنانے کا دھندہ عرصہ دراز سے کر رہے ہیں۔ ورکشاپوں میں متعلقہ ریٹرننگ مشینری کی بجائے نان ٹیکنیکل مشینری انتہائی قیمتی کا پرلیگیز ، آئل کی تبدیلی سمیت ٹرانسفارمروں کی ریٹرننگ کی آڑ میں فرضی بھاری بل صارفین سے وصول کر کے محکمے کے اہلکاروں کو باقاعدہ اس کا حصہ ادا کیاجاتا ہے۔بیشتر ورکشاپوں اور اڈوں پر ریجن اور آئوٹ آف ریجن کے علاقوں سے کروڑوں روپے مالیت کے چرائے گئے ٹرانسفارمرز اور دیگر میٹریل کا لین دین بھی کیاجاتا ہے اور مسروقہ ٹرانسفارمروں کی باڈیاں اور رنگ و روغن تبدیل کرنے کے علاوہ ان پر جعلی نمبر پلیٹیں لگا کر انہیں ملک بھر کے سرحدی علاقوں ، پشاور ، کوئٹہ ، ندی کوتل ، فیصل آباد، ملتان ، بنوں وغیرہ کے چور بازاروں کے ایجنٹوں کو فروخت کیاجاتا ہے جبکہ دوران سپلائی مسروقہ ٹرانسفارمرووں اور میٹریل کو کسی چیکنگ ٹیم سے بچانے کیلئے انکے بوگس کاغذات اورجعلی انواسسز کی فائلیں پیش کی جاتی ہیں۔ریجن بھر میں واقع ان غیر قانونی ورکشاپوں اور اڈوں کو بعض بااثر سرکاری ملازمین کی سرپرستی حاصل ہے جس کی وجہ سے اکثر و بیشتر مسروقہ میٹریل محکمے کی سرکاری گاڑیوں میں ہی لایا اور لیجایاجاتا ہے۔رابطہ کرنے پر ڈائریکٹر اپریشن گیپکو ہارون الرشید نے کہا کہ ایسے تمام امور غیر قانونی ہیں اور خاص کر محکمے کی میٹریل کی چوری کا لین دین کرنا یہ بہت سنگین قدم ہے اور عنقریب ایسے تمام ٹھکانوں پرایکشن لیا جائیگا۔