بنگلا دیش کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شکیب الحسن مشکل میں پھنس گئے۔
بنگلا دیش حکومت اور کرکٹ بورڈ نے شکیب الحسن پر سیکیورٹی طلب کرنے سے پہلے سیاسی مؤقف کی وضاحت دینے پر زور دیا ہے۔
ایڈوائزر یوتھ اینڈ اسپورٹس آصف محمد کا کہنا ہے کہ آل راؤنڈر کو اپنے سیاسی مؤقف کی وضاحت دینے کی ضرورت ہے، اس کے بعد انہیں سیکیورٹی طلب کرنے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ہر کسی کو سیکیورٹی مہیا کرنے کی پابند ہے، شکیب الحسن کرکٹر کے ساتھ سیاستدان بھی ہیں، انہوں نے عوامی لیگ کی طرف سے الیکشن میں حصہ لیا، ہم اتنی ہی سیکیورٹی دیں گے جتنی دوسرے کرکٹرز کو ملتی ہے، ہم اس کے پابند ہیں۔
آصف محمد کا کہنا ہے کہ لوگوں کے نزدیک ان کی دہری شناخت ہے، اگر ہزاروں لوگ چڑھ دوڑے تو کیا ہو گا؟ پولیس کانسٹیبل اور ایک گن مین کیا کر سکیں گے، اس لیے انہیں اپنے سیاسی تعلق کی وضاحت کرنا ہے، شیخ حسینہ واجد کو بھی اتنی سیکیورٹی نہیں دی جا سکی تھی اور وہ ملک سے چلی گئیں۔
واضح رہے کہ بی سی بی نے سیکیورٹی طلب کرنے پر اعلان کیا تھا کہ سیکیورٹی کی یقین دہانی نہیں کرا سکتے، شکیب الحسن عوامی لیگ کے سابق ممبر ہیں، وہ ایک قتل کے مقدمے میں بھی نامزد ہیں۔
شکیب الحسن نے حال ہی میں اعلان کیا کہ وہ جنوبی افریقا کے خلاف ہوم سیریز میں ٹیسٹ کیریئر کا اختتام کرنا چاہتے ہیں۔
حکومتی تبدیلی اور قتل کے مقدمے میں نامزد ہونے کے بعد شکیب الحسن اب تک وطن واپس نہیں گئے ہیں۔