مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ میں نواز شریف کی گڈ بک میں نہیں تھا لیکن وائیں صاحب کا پیارا تھا۔
سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب غلام حیدر وائیں کی یاد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سعد رفیق نے کہا کہ میں ان خوش قسمتوں میں سے ہوں جسے وائیں صاحب سے ڈانٹ نہیں پڑی۔
انہوں نے کہا کہ غلام حیدر وائیں نے سیاسی کیریئر میں میرا کافی ساتھ دیا، ضیاء الحق اس وقت صدرِ پاکستان تھے، میں اس آمریت کے خلاف تھا، وائیں صاحب کو جن لوگوں نے مارا وہ ہارڈ کور کرمنلز تھے۔
خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سیاسی جماعتوں کو بناتی ہے جس سے کچھ مشکلات پیدا ہوتی ہیں، کوئی سیاسی جماعت اپنا منشور پڑھنے کی بھی روادار نہیں، غلطی چند لوگ کرتے ہیں، سزا ساری جماعت کو ملتی ہے، یہ جو پارٹی رگڑا کھا رہی، یہ لوگ بھی اسی وجہ سے اس موڑ پر کھڑے ہیں۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ بانیٔ پی ٹی آئی، مسلم لیگ ن اور اسٹبلشمنٹ کی لڑائی بڑی ہے، حقیقت یہ ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ سب سے اہم مسئلہ ہے، آئینِ پاکستان کو تسلیم کرنے والی جماعتوں کو ایک ساتھ بیٹھنا ہو گا، آئینِ پاکستان کو ماننے والے آج دست و گریبان ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتیں گراس روٹ لیول پر سیاست کیوں نہیں کرتیں، آج عدلیہ کے جج متنازع ہو گئے، ریاستی اداروں کو بھی سوچنا ہو گا، پاکستان کے خلاف بیرونی سازشوں سے بچنا ہے تو ہمیں اکٹھا ہونا پڑے گا۔
خواجہ سعد نے مزید کہا کہ المیہ یہ ہے کہ سیاسی جماعتوں نے کچھ نہیں سیکھا، ملکی سیاست میں دائرے کا سفر تاحال ختم نہیں ہوا، کوئی سیاسی جماعت اپنے منشور پر عمل کرنے کیلئے تیار نہیں، نتیجہ یہ ہے کہ ہر سیاسی جماعت باری دے رہی ہے، جو آج باری دے رہے ہیں انہیں ہم نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ اب آپ کی باری ہو گی، اپنی پارٹی سمیت سب جماعتوں سے پوچھتا ہوں کہ بلوچستان میں کام کیوں نہیں کرتے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا یہ بھی کہنا ہے کہ کوئی بھی خود احتسابی کے عمل سے گزرنے کے لیے تیار نہیں، غلطیاں سب نے کیں لیکن کوئی تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں، سیاست میں کوئی کسی کو دفن نہیں کر سکتا، کوئی ہمیں دفن نہیں کر سکا ہم کسی کو دفن نہیں کر سکتے، جمہوریت ریموٹ کنٹرول اور ارب پتیوں کے باعث نہیں چل سکتی، جھوٹی تعریف کر کے ہم اچھے خاصے سیاسی لیڈر کا دماغ خراب کر دیتے ہیں۔