• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پر دائر اپیلوں کی سماعت کا حکم نامہ جاری


سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) کے چیف جسٹس (سی جے پی) جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پر دائر اپیلوں پر آج کی سماعت کا حکم نامہ جاری کردیا۔

2 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ صدارتی ریفرنس اور 2 آئینی درخواستوں پر 3-2 سے فیصلہ جاری ہوا۔

حکم نامے کے مطابق لارجر بینچ میں سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل شامل تھے۔

چیف جسٹس کے سماعت کے حکم نامے میں کہا گیا کہ اکثریتی فیصلہ جسٹس منیب اختر، چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجازالاحسن کا تھا جبکہ اقلیتی رائے جسٹس مظہر عالم اور جسٹس جمال مندوخیل رکھتے تھے۔

حکم نامے میں مزید کہا کہ اس معالے میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے نظرثانی اپیل جون 2022 میں دائر کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا اٹارنی جنرل منصور اعوان تب سپریم کورٹ بار کے وکیل تھے جبکہ علی ظفر کو بانی پی ٹی آئی کی جانب سے وکالت کرنے کی اجازت دی گئی۔

تحریری حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا کہ جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو 30 ستمبر کو خط لکھا، جس کی کاپی ریکارڈ پر رکھی گئی۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ جسٹس منیب اخترنے آج کمرہ عدالت نمبر 3 میں بینچ کی سربراہی کی، جسٹس منیب اختر دیگر ججز کےساتھ ٹی روم میں بھی موجود تھے۔

چیف جسٹس کی سماعت کے حکم نامے میں کہا گیا کہ رجسٹرار حکم نامے کی کاپی جسٹس منیب اختر کو فراہم کریں اور ان سے بینچ میں شمولیت کی درخواست کریں۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ جسٹس منیب اخترکی بینچ میں عدم شرکت پر بینچ ازسرنو بنایا جائے گا، مقدمے کی سماعت منگل صبح ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کی جاتی ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ جسٹس منیب اخترنے اپنے خط میں بینچ میں شمولیت سے معذرت کی ہے، آج جسٹس منیب اختر نے اپنے دیگر مقدمات کی سماعت معمول کے مطابق کی۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ جسٹس منیب انکار کریں تو ججز کمیٹی نیا جج بینچ میں شامل کرے گی، صدارتی ریفرنس کا اکثریتی فیصلہ جسٹس منیب اختر نے تحریر کیا تھا۔

قومی خبریں سے مزید