• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک کے مختلف شہروں میں آئے روز ہونے والی ڈکیتی اور قتل کی وارداتوں کا رونما ہونا ،متعلقہ کسی بھی انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان قرار دیا جاسکتاہے۔صوبوں میں بھاری بھرکم پولیس فورس تعینات ہونے کے باوجود صورتحال پر قابو نہ پائے جاناشہریوں کے ڈر اور خوف میں اضافے کا باعث بنا ہوا ہے۔منگل کے روز سیالکوٹ میںگاڑی پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ہونے والی 7افراد کی ہلاکت کو پولیس نے ذاتی دشمنی کا شاخسانہ قرار دے کر معاملے سے پیچھا چھڑایا ہےتاہم تمام تر انتظامی مشینری سے لیس آزادریاست میں ایسے واقعات کا ہونا آج کے دور میں دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے۔یہ واقعہ سیالکوٹ کے علاقے مالوکے بھلی میں رونما ہوا،جہاں ملزمان نے نہر بی آر بی کے کنارے گاڑی پر اندھادھندفائرنگ کردی ۔جس کے نتیجے میں اس میں سوار سات افراد موقع پر ہلاک ہوگئے۔آئی جی پنجاب نے ڈی پی او سیالکوٹ سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔ضلعی حکام نے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں جو شیخوپورہ پولیس کے ساتھ ملزموں کی تلاش میں چھاپے مار رہی ہیں۔ دہشت گردی اور ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے صوبائی سطح پر کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ(سی ٹی ڈی)قائم ہیں۔رات ہو یا دن،ڈیوٹی پر موجود سی ٹی ڈی اہل کاروں کااپنے گشت کو یقینی بناتے ہوئے فرائض منصبی پورے کرنا ،ان کی ڈیوٹی کاقانونی تقاضاہے ۔متعلقہ علاقے کی پولیس اس واقعہ کو دیرینہ دشمنی کا نتیجہ قرار دےرہی ہےتاہم اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ لوگوں کو ذاتی دشمنی نبھانے کیلئے کھلا چھوڑ دیا جائے۔ حکام کا اس واقعہ کے دائرہ کار میں آنے والے تمام پہلوئوںکا احاطہ کرتے ہوئےاسکی تحقیقات کرانااور انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے تمام ضروری اقدامات بروئے کار لانا صورتحال کا ناگزیرتقاضا ہے۔

تازہ ترین