چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر کو مفت مشورہ دیا تو عدالت میں قہقہے گونجنے لگے۔
آرٹیکل 63 اے تشریح نظرِ ثانی کیس کی سماعت کے دوران وکیل علی ظفر نے چیف جسٹس سے کہا کہ میں نے ساڑھے 11 بجے کے بعد جو بھی گفتگو کی وہ بطور عدالتی معاون کی، بطور وکیل بانیٔ پی ٹی آئی میں کیس کی کارروائی کا حصہ نہیں ہوں۔
وکیل علی ظفر نے کہا کہ میں صرف کہہ رہا ہوں کہ آپ بھی آپس میں بیٹھ کر ججز قوانین بنالیں، سکون ہو جائے گا، میرا مشورہ ہو گا کہ آپ تمام ججز آپس میں مل کر بیٹھیں۔
جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ ہمیں مفت کا مشورہ دے رہے ہیں تو ایک مفت کا مشورہ ہمارا بھی ہے، آپ تمام سیاسی جماعتیں مل بیٹھ کر معاملات طے کر لیں۔
چیف جسٹس کے ریمارکس پر کمرۂ عدالت میں قہقہے گونجنے لگے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ نے ایک مشورہ لینا چاہا، ہم نے آپ کو دے دیا ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرٹیکل 63 اے تشریح نظرِ ثانی کیس کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی 5 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔
بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس نعیم افغان، جسٹس امین الدین اور جسٹس مظہر عالم شامل ہیں۔