کراچی ایئر پورٹ کے قریب گزشتہ روز ہونے والادھماکہ جس میں آخری دستیاب اطلاعات کے مطابق ایک مقامی شخص کے علاوہ دوچینی شہری جاں بحق اور ایک زخمی جبکہ پولیس اور رینجرز اہلکاروں سمیت 16 مقامی افراد زخمی ہوئے ۔ حملہ آورنے بارود بھری گاڑی غیرملکی قافلے کی ایک گاڑی سے ٹکرائی جس کے نتیجے میں خود کش بمبار کی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی تاہم نمبر پلیٹ پر درج رجسٹریشن نمبر سے معلوم ہوا ہے کہ نادرا ریکارڈ کے مطابق یہ گاڑی نوشکی کے رہائشی شاہ فہد نامی شخص کی تھی۔ اس دہشت گردی کی ذمے داری بی ایل اے نے قبول کرلی ہے اور خود کش حملہ آور گاڑی کے مالک شاہ فہد ہی کو بتایا ہے۔چینی سفارت خانے کی جانب سے بھی اس کارروائی پر تشویش اور مذمت کا اظہار کرتے ہوئے فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے جو یقینی طور پر حکومت پاکستان اور اس کے تمام متعلقہ اداروں کا فرض عین ہے۔ ان تفصیلات سے کارروائی کے محرکات بخوبی واضح ہیں، دہشت گردی کے ذریعے گوادر میں جاری سی پیک منصوبوں میں رکاوٹ ڈالنا اور پاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاری کو مشکل بنانا اس کا اصل مقصد نظر آتاہے۔ چینی ماہرین اور کارکنوں کی حفاظت کا قابل اعتماد بندوبست بہرقیمت یقینی بنایا جانا چاہیے۔ ایسے کئی واقعات اب تک رونما ہوچکے ہیںلہٰذا ضروری ہے کہ اب کسی بھی صورت ان کا اعادہ نہ ہونے دیا جائے۔دہشت گردوں کی نئی حکمت عملی میں غیرملکیوں کو نشانہ بنانا ترجیحات میں شامل کرلیا گیا ہے ۔ سوات میں گیارہ ملکوں کے سفیروں کے قافلے کو بھی دہشت گردی کا ہدف بنانے کی کوشش حال ہی میں کی جاچکی ہے۔ اس طرح پاکستان کے بارے میں یہ تاثر عام کرنے کی سازش کی جارہی ہے کہ یہاں کسی کی جان مال محفوظ نہیں تاکہ ملک میں معاشی بحالی کے جاری عمل کو روکا جاسکے ۔اس سلسلے کوناکام بنانے کیلئے انٹلیجنس نظام کو مزید بہتر بناکر دہشت گردی کے تمام نیٹ ورکس کا مکمل خاتمہ ضروری ہے۔