اسلام آباد ہائی کورٹ میں ممکنہ آئینی ترمیم کے ڈرافٹ سے متعلق سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کی درخواست پر سماعت کل ہوگی۔
عدالت عالیہ اسلام آباد میں ممکنہ آئینی ترمیم کا ڈرافٹ پبلک کرنے اور اس بارے میں عوامی رائے لینے کا حکم دینے سے متعلق درخواست دائر کی گئی ہے۔
سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کی درخواست اعتراضات کے ساتھ کل سماعت کےلیے مقرر کی گئی ہے، جس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کریں گے۔
درخواست کے ذریعے عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ آئینی ترمیم کے ڈرافٹ کو منظر عام پر لایا جائے۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے درخواست میں کہا کہ 18ویں آئینی ترمیم میں بھی عوامی رائے لی گئی، اسی طرح اِس آئینی ترمیم میں بھی پبلک کو رائے دینے کا حق ملنا چاہیے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ایک دن میں آئینی ترمیم پاس کرانا جمہوری اور پارلیمانی اُصولوں کی نفی ہے۔
سابق سینیٹر کی درخواست پر کہا گیا کہ قومی اسمبلی کے قوانین بھی مجوزہ قانون سازی کو آفیشل گزٹ میں پبلش کرنے کا کہتے ہیں۔
استدعا کی گئی کہ کم از کم پبلک کو اس آئینی ترمیم پر رائےدینے کےلیے 8 ہفتے کا وقت ملنا چاہیے، وفاقی حکومت کو وزارت قانون کی ویب سائٹ پر ڈرافٹ پبلک کرنے کی ہدایت کی جائے۔