• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بجلی کی قیمتوں میںبے تحاشا اضافے کی وجہ سے اس سال گھریلوسطح پر سولر سسٹم کی تنصیب میں غیرمعمولی اضافہ دیکھاگیا ہے،جس کی ایک وجہ سولر پینل کی قیمتوں میں ہونے والی نمایاں کمی ہے،اسکے باوجود صارفین کی ایک بڑی تعداد نے بیٹری کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھتے ہوئے یہ سسٹم لگانے سے ہاتھ کھینچ لیاہے۔دوسری طرف وفاقی وزیرتوانائی اویس لغاری نے ملک میں سولر پینلز کے استعمال پر اضافی چارجز لگائے جانے کا عندیہ دیا ہے۔وفاقی وزیر کے مطابق پالیسی ساز نئے مکینزم کے تحت ممکنہ ردوبدل پر غورکررہے ہیں۔وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ اشرافیہ اور امیر طبقہ سولر نیٹ میٹرنگ کی تنصیب سے دوسال سے بھی کم عرصے میں اس کی لاگت وصول کرنے لگا ہے۔جس کے باعث رواں سال عام صارفین پر 40ارب روپے کا بوجھ پڑا جبکہ اگلے دوبرس میں یہ بڑھ کر بالترتیب 80اور 160ارب روپےہوجائے گا۔ پاکستان میں گزشتہ پانچ برس کے دوران سورج کی روشنی سے گھریلوسطح پرسستی بجلی حاصل کرنے کے رجحانات میں اضافہ ہوا ہے۔وفاقی حکومت نے اس کی شروعات فالتو بجلی معاوضے کے ساتھ قومی گرڈ میں شامل کرنے کی اسکیم سے کی تھی،تاہم طلب بڑھنے سے مارکیٹ میں سولر پینل کی قیمتیںبڑھ گئی تھیں۔ حکومتی مداخلت پر گزشتہ برس کےآخرسےاس کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔واضح رہے کہ منصوبہ بندی کے فقدان کے باعث گزشتہ کم و بیش چاردہائیوںکے دوران ملک میںپانی سے بجلی پیدا کرنے کی معقول استعدادہونے کے باوجودبلحاظ طلب ،اس کی پیداوار میںبتدریج کمی آئی ہے۔ پالیسی میں باربار ردوبدل سولر پینل کی مارکیٹ پر اثر انداز ہورہا ہے ، اس میں استحکام آنا چاہئے ،حکومت کو ایک ٹھوس اور طویل مدتی پروگرام طے کرتے ہوئےلائحہ عمل طے کرناچاہئے ،جس سے مارکیٹ میں استحکام آئےاورعام آدمی کوسستی بجلی میسر آسکے۔

تازہ ترین