لاہور ہائی کورٹ میں ہارون فاروق سمیت دیگر کی اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی جس کے دوران محکمۂ زراعت نے 25-2024ء کا اسموگ ایکشن پلان پیش کر دیا۔
محکمۂ زراعت کے اسموگ ایکشن پلان کے مطابق اسموگ پھیلانے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، کسانوں کو 652 سپر سیڈر مہیا کیے تاکہ فصلوں کی باقیات جلانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
عدالت نے سرگودھا روڈ فیصل آباد پر موجود دھواں چھوڑنے والی فیکٹریوں کا جائزہ لینے کا حکم دیا۔
عدالت نے محکمۂ زراعت کو سولر ٹیوب ویل کے متعلق پالسی بنانے کی ہدایت بھی کی۔
ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات نے عدالت کو بتایا کہ محکمۂ ماحولیات نے اسموگ کی شکایت کے لیے ہیلپ لائین بنائی ہے۔
جسٹس شاہد کریم کہا کہ لوگوں کو اس ہیلپ لائین کے حوالے سے آگاہ کیا جائے۔
اُنہوں نے ایل ڈی اے سے ٹولنٹن مارکیٹ سے متعلق لائحہ عمل کی رپورٹ طلب کر لی۔
جسٹس شاہد کریم نے وکیل پی ایچ اے سے کہا کہ درخت کہیں پر بھی ہو، یہ آپ کی ذمے داری ہے، لاہور میں ایک بھی درخت نہیں کاٹا جا سکتا، آپ ایل ڈی اے کو اس حوالے سے خط لکھیں، مجھے ڈی جی ایل ڈی اے پر پورا بھروسہ ہے۔
پی ایچ اے کے وکیل نے جواب دیا کہ ہم نے ایل ڈے اے، واسا اور دیگر محکموں کو درختوں کی کٹائی کے خلاف خط لکھا ہے۔
اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے عدالت کو بتایا کہ 4 اسکولوں کو بسوں کی خریداری سے متعلق نوٹسز جاری کیے ہیں۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ ڈی سی لاہور نے 4 اسکولوں کو عدالتی حکم نہ ماننے پر طلب کر لیا ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حکومت اسموگ اور ایسی دیگر چیزوں کے حوالے سے حساس ہے جو کہ اچھی بات ہے۔
عدالت نے مختلف محکموں سے کارکردگی رپورٹس طلب کرتے ہوئے سماعت آئندہ جمعے تک ملتوی کر دی۔